Deobandi Books

نزول سکینہ

ہم نوٹ :

18 - 34
کبھی طاعتوں  کا سرور  ہے کبھی اعترافِ  قصور  ہے
ہے  مَلک کو جس کی نہیں خبر وہ حضور میرا حضور  ہے
یعنی انسانوں میں جو اولیائے اللہ ہوتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ وہ قرب عطا کرتا ہے جس کو فرشتے بھی نہیں جانتے یعنی قربِ ندامت،اعترافِ قصور، خطا ہوگئی اب بیٹھے ہوئے رو رہے ہیں۔ عبادت کی، حج و عمرہ کیا، تہجد پڑھا،تلاوت کی تو شکر ادا کررہے ہیں کہ اے اللہ! آپ کا احسان ہے، ہمارا کمال نہیں ہے، آپ کی توفیق ہے، خطا ہوگئی تو رو رہے ہیں کہ اللہ میاں! آج تو مجھ سے خطا ہوگئی، میں نے آپ کو ناراض کردیا، مجھے معاف کردیجیے، اب زارو قطار رو رہے ہیں، آنسو تھمتے نہیں ہیں،یہاں تک کہ حق تعالیٰ پھر ان کے لیے انتظام فرماتے ہیں کہ کہیں میرا بندہ رو رو کے موت کی گود میں نہ چلا جائے، مر ہی نہ جائے۔
انعام اشکِ ندامت
اس توبہ و ندامت کی برکت سے پھر اللہ تعالیٰ ان کے قلب پر سکینہ اور سکون نازل کرتا ہے تاکہ کہیں شدتِ غم سے میرے بندہ کی موت واقع نہ ہوجائے، میرا عاشق ندامت سے مر ہی نہ جائے، اتنی ندامت ہو کہ گناہ سے نفرت ہوجائے، اتنی ندامت نہ ہو کہ موت ہی واقع ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کی موت نہیں چاہتے، اپنے عاشقوں کی حیات پُرسکون اور دوسروں کی حیات کے لیے ان کو نمونہ اور ذریعہ بنانا چاہتے ہیں، اپنے عاشقوں کو ایسی حیات دیتے ہیں کہ لاکھوں انسان ان سے ولی اللہ بنتے ہیں، لہٰذا مولانا شاہ محمد احمد صاحب  رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں        ؎
اب کہیں  پہنچے  نہ  تجھ  سے  ان کو غم
اے مرے اشکِ ندامت  اب تو تھم
کیا مطلب ہے اس شعر کا؟ اس شعر کو سمجھنے کے لیے لغت کافی نہیں ہے، ماحول صحبت کی ضرورت ہے۔ مطلب اس کا یہ ہے کہ اتنا زیادہ مت روؤ کہ بیمار پڑجاؤ اور بخار آجائے اور دین کا کام ہی ختم ہوجائے یا چیختے چیختے موت ہی واقع ہوجائے، اتنا رونے کا حکم نہیں ہے، اس سے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 6 1
3 نزولِ سکینہ 8 1
4 قربِ عبادت اور قربِ ندامت 9 1
5 تذکرہ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ 10 1
6 غم دنیا سے ڈرنا خامی عشق کی دلیل ہے 11 1
7 اللہ کی محبت میں تڑپنے کا مطلب 12 1
8 رابطہ عبد و معبود 13 1
9 مرتبۂ روح میں عارفین کی پرواز 14 1
10 مرنے والوں پر مرنا انتہائی بے وقوفی ہے 15 1
11 نمکین پانی پیاس کا علاج نہیں 15 1
12 سلوک کا نقطۂ آغاز غیراللہ سے گریز ہے 16 1
13 بدنظری کے حرام ہونے کی ایک عجیب حکمت 16 1
14 اہل عقل کون لوگ ہیں؟ 17 1
15 فرشتوں کو قربِ ندامت حاصل نہیں 17 1
16 انعام اشکِ ندامت 18 1
17 گریۂ ندامت و کفارۂ معصیت پر نفس کی پریشانی 19 1
18 الہامِ فجور سے نورِ تقویٰ ہونے کی عجیب مثال 19 1
19 کثیر الشہوۃ مجاہدہ کی بدولت قوی النور ہوتا ہے 20 1
20 اولیائے اللہ کی باطنی لذتوں سے سلاطین دنیا بے خبر ہیں 21 1
21 سکینہ کیا ہے اور کہاں نازل ہوتا ہے؟ 22 1
22 نزولِ سکینہ کے موانع 22 1
23 سکینہ کی تین تفسیریں 22 1
26 پہلی تفسیر اور علامت 22 23
27 نورِ سکینہ کے حصول اور حفاظت کا طریقہ 23 23
28 نزولِ سکینہ کی دوسری علامت 24 23
29 تیسری علامت 24 23
30 نزولِ سکینہ ازدیادِ ایمان یعنی نسبتِ خاصہ کا ذریعہ 26 1
31 ایمانِ عقلی استدلالی موروثی و ایمانِ ذوقی حالی وجدانی کی تمثیل 27 1
32 ذکر اللہ سے نزولِ سکینہ کی دلیل نقلی اور ایک علم عظیم 28 1
Flag Counter