نزول سکینہ |
ہم نوٹ : |
|
عاشقوں کو تڑپنے میں انتہائی سکون ملتا ہے،یہ تڑپنا لطف جنت کی ضمانت ہے، اللہ کے دردِ دل کی امانت لطف جنت کی ضمانت ہے۔ اللہ کی محبت میں تڑپنا اور اللہ کی محبت کے درد کی امانت جس کو مل جائے تو سمجھ لو لطف جنت کی ضمانت اس کو مل گئی۔ سبحان اللہ! کتنا عمدہ شعر فرمایا مولانا نے۔ دوستو! اختر کے پاس کچھ نہیں ہے لیکن ان بزرگوں کی دولت ہے۔ غالب نے کہا تھا ؎ چند تصویر بتاں چند حسینوں کے خطوط بعد مرنے کے مرے گھر سے یہ ساماں نکلا یہ غالب کا شعر ہے۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں نے اس شعر میں یہ ترمیم کردی ؎ چند اوراقِ کتب چند بزرگوں کے خطوط بعد مرنے کے مرے گھر سے یہ ساماں نکلا تو اختر کے پاس ان ہی بزرگوں کی باتیں ہیں جن کے ساتھ زندگی اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے گزارنے کی توفیق دی۔ رابطہ عبد و معبود ورنہ اس عمرمیں ہم بھی دریائے سنگم دیکھتے، گنگا جمنا جہاں ملتی ہے لیکن ہم نے اللہ کے اور اللہ کے ولی کے سنگم دیکھے۔ رابطۂ عبد اور رابطۂ معبود کا تماشاہ دیکھا کہ بندے کس طرح اللہ والے ہوتے ہیں اور کس طرح جیتے ہیں۔تو حضرت نے فرمایا ؎ لطف جنت کا تڑپنے میں جسے ملتا نہ ہو وہ کسی کا ہو تو ہو لیکن ترا بسمل نہیں قیس بے چارہ رموزِ عشق سے تھا بے خبر ورنہ ان کی راہ میں ناقہ نہیں محمل نہیں لیلیٰ کی راہ میں مجنوں کو اونٹنی کی ضرورت پڑی ہے،مگر اللہ تعالیٰ کے راستہ میں کسی اونٹنی کی