نزول سکینہ |
ہم نوٹ : |
|
تشریف لے گئے تو میرے شیخ نے زمین کو دیکھا۔ کون سے شیخ؟ جنہوں نے بارہ مرتبہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی تھی۔ زمین کو دیکھا پھر آسمان کو دیکھا اور فرمایا کہ مولانا شاہ محمد احمد صاحب کا نور مجھ کو زمین سے آسمان تک نظر آرہا ہے۔ ایسے بزرگ کی صحبت اختر نے جوانی میں تین سال اُٹھائی۔ اللہ تعالیٰ نے ازراہِ کرم بدونِ استحاق محض اپنے کرم سے توفیق دی کہ عصر کے بعد طبیہ کالج سے آتے ہی ہم اور مولانا لئیق صاحب صابری منزل میں دس گیارہ بجے تک حضرت کی خدمت میں رہتے تھے، بڑے بڑے علماء ہوتے تھے اور حضرت کے اشعار ہوتے تھے اور ہم مزہ لیتے تھے، محبت کے اشعار حق تعالیٰ کی محبت کے اشعار ہوتے تھے، اس وقت حضرت جوان تھے، صراحی نما گردن، ململ کا کُرتا،گرمی کا زمانہ، حضرت کو اللہ تعالیٰ نے ظاہری حسن بھی عجیب عطا فرمایا تھا، جیسے کوئی فرشتہ اور آواز بھی ایسی کہ کیا آج کل کے شاعر پڑھتے ہیں۔ تائب صاحب کی آواز آپ نے سن لی،اس سے زیادہ حضرت کی آواز میں درد تھا کیوں کہ جس مقام سے حضرت شعر پڑھتے تھے وہ مقام ہمیں حاصل نہیں ہے۔ جب میری پہلی ملاقات حضرت سے ہوئی اس وقت حضرت یہ شعر پڑھ رہے تھے ؎ دلِ مضطرب کا یہ پیغام ہے ترے بن سکوں ہے نہ آرام ہے یعنی آپ کے بغیر اے خدا! کہیں چین نہیں ملتا ؎ تڑپنے سے ہم کو فقط کام ہے یہی بس محبت کا انعام ہے جو آغاز میں فکرِ انجام ہے ترا عشق شاید ابھی خام ہے غم دنیا سے ڈرنا خامی عشق کی دلیل ہے یہ سوچنا کہ ہم اگر اللہ والے بن جائیں گے تو روٹی کہاں سے ملے گی؟ عشق کی خامی