Deobandi Books

نزول سکینہ

ہم نوٹ :

24 - 34
نزولِ سکینہ کی دوسری علامت
دوسری تفسیر ہے:
وَبِہٖ یَثْبُتُ التَّوَجُّہُ اِلَی الْحَقِّ7؎
 اس نور کی خاصیت یہ ہے کہ جس دل پر اللہ سکینہ اُتارتا ہے، ہر لمحۂ حیات، ہر سانس وہ    اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہتا ہے، ایک سانس کو بھی اگر غافل ہونا چاہے تو نہیں ہوسکتا    ؎
بھلاتا  ہوں  پھر  بھی  وہ   یاد  آرہے  ہیں
وَبِہٖ یَثْبُتُ التَّوَجُّہُ اِلَی الْحَقِّ،بِہٖ کی ضمیر نور کی طرف جارہی ہے یعنی بِبَرَکَۃِ ہٰذَا النُّوْرِ اس نور کی برکت سے ہر وقت اس کی توجہ حق تعالیٰ کی طرف قائم رہتی ہے اور ثبوت کے معنیٰ کیا ہیں؟ ثُبُوْتُ الشَّیْءِبَعْدَ تَحَرُّکِہٖ متحرک چیز میں سکون پیدا ہوجائے، اس کا نام ثبوت ہے۔
وَبِہٖ یَثْبُتُ التَّوَجُّہُ اِلَی الْحَقِّ حق تعالیٰ کی طرف اس کی توجہ ہر وقت رہتی ہے، ایک لمحہ بھی اپنے اللہ سے غافل نہیں ہوتا،یہی وہ مقام ہے جس کو نسبت کہا جاتا ہے، جب نسبت قائم ہوگئی تو اب خدا کو نہیں بھول سکتا، اب بھاگنا بھی چاہے تو نہیں بھاگ سکتا۔ نسبت پر حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب  رحمۃ اللہ علیہ کا عجیب شعر ہے۔ کیسے معلوم ہو کہ یہ شخص ولی اللہ، صاحبِ نسبت ہوچکا۔ فرماتے ہیں      ؎
نسبت اسی کا نام ہے نسبت اسی کا  نام
ان  کی  گلی  سے آپ نکلنے نہ پائیے
سمجھ لو وہ شخص صاحبِ نسبت ہوگیا کہ جو بھاگنا بھی چاہے تو اللہ سے نہ بھاگ سکے، ان کو بھلانا بھی چاہے تو بھلا نہ سکے، اس پر قادر ہی نہ ہو کہ ایک سانس اللہ کے بغیر جی سکے۔
تیسری علامت
اب تیسری تفسیر سنیے۔ یہ علامات ہیں سکینہ کی
_____________________________________________
7 ؎  روح المعانی:25/11، الفتح(4)، دار احیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 6 1
3 نزولِ سکینہ 8 1
4 قربِ عبادت اور قربِ ندامت 9 1
5 تذکرہ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ 10 1
6 غم دنیا سے ڈرنا خامی عشق کی دلیل ہے 11 1
7 اللہ کی محبت میں تڑپنے کا مطلب 12 1
8 رابطہ عبد و معبود 13 1
9 مرتبۂ روح میں عارفین کی پرواز 14 1
10 مرنے والوں پر مرنا انتہائی بے وقوفی ہے 15 1
11 نمکین پانی پیاس کا علاج نہیں 15 1
12 سلوک کا نقطۂ آغاز غیراللہ سے گریز ہے 16 1
13 بدنظری کے حرام ہونے کی ایک عجیب حکمت 16 1
14 اہل عقل کون لوگ ہیں؟ 17 1
15 فرشتوں کو قربِ ندامت حاصل نہیں 17 1
16 انعام اشکِ ندامت 18 1
17 گریۂ ندامت و کفارۂ معصیت پر نفس کی پریشانی 19 1
18 الہامِ فجور سے نورِ تقویٰ ہونے کی عجیب مثال 19 1
19 کثیر الشہوۃ مجاہدہ کی بدولت قوی النور ہوتا ہے 20 1
20 اولیائے اللہ کی باطنی لذتوں سے سلاطین دنیا بے خبر ہیں 21 1
21 سکینہ کیا ہے اور کہاں نازل ہوتا ہے؟ 22 1
22 نزولِ سکینہ کے موانع 22 1
23 سکینہ کی تین تفسیریں 22 1
26 پہلی تفسیر اور علامت 22 23
27 نورِ سکینہ کے حصول اور حفاظت کا طریقہ 23 23
28 نزولِ سکینہ کی دوسری علامت 24 23
29 تیسری علامت 24 23
30 نزولِ سکینہ ازدیادِ ایمان یعنی نسبتِ خاصہ کا ذریعہ 26 1
31 ایمانِ عقلی استدلالی موروثی و ایمانِ ذوقی حالی وجدانی کی تمثیل 27 1
32 ذکر اللہ سے نزولِ سکینہ کی دلیل نقلی اور ایک علم عظیم 28 1
Flag Counter