نزول سکینہ |
ہم نوٹ : |
|
کو اللہ نے دی ہوئی ہے۔ سکینہ کیا ہے اور کہاں نازل ہوتا ہے؟ یہ تو تمہید تھی، اب اس آیت کا ترجمہ کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ السَّکِیۡنَۃَ فِیۡ قُلُوۡبِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ 5؎ اللہ وہ ہے جو اپنے عاشقوں کے دل میں سکینہ اُتارتا ہے۔ سکینہ کیا چیز ہے؟ اور سکینہ کی علامت کیا ہے؟ اس کی تفسیر صاحب روح المعانی کیا بیان کرتے ہیں جو ان شاء اللہ عرض کروں گا لیکن سکینہ کا نزول کہاں ہوتا ہے؟ سکینہ کا جہاز کہاں اُترتا ہے؟ فِیۡ قُلُوۡبِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ مومنین کے دل پر۔ معلوم ہوا کہ سکینہ کا ایئرپورٹ قلبِ مؤمن ہے۔ نزولِ سکینہ کے موانع اسی لیے بدنظری حرام ہے کیوں کہ اگر بدنظری کرلی تو دل سینہ سے غائب ہوگیا اور دلبروں کے پاس پہنچ گیا۔ جب ایئرپورٹ ہی ختم ہوگیا تو سکینہ کا جہاز کہاں اُترے گا، ہر وقت بے سکون رہوگے۔ جب دُشمن ایئرپورٹ تباہ کردیتا ہے تو وہاں کوئی جہاز لینڈ نہیں کرتا تو جس نے اپنی نظر کو خراب کرکے دل کو گنوادیا، دل چوری ہوگیا، آنکھوں سے دل کو گیٹ پاس مل جاتا ہے، اب سینہ میں دل ہی نہیں ہے تو اللہ تعالیٰ سکینہ کہاں نازل کریں گے؟ اسی لیے رومانٹک والوں کو چین نہیں ہے کیوں کہ انہوں نے وہ ایئرپورٹ ہی ضایع کردیا جہاں سکینہ کا جہاز اُترتا ہے جس کا نام دل ہے، انہوں نے تو دل ہی تباہ کردیا تو سکینہ کہاں اُترے گا۔ سکینہ کی تین تفسیریں سکینہ کی تین تفسیریں علامہ آلوسی روح المعانی میں پر فرماتے ہیں:پہلی تفسیر اور علامت پہلی تفسیر ہے: _____________________________________________ 5 ؎الفتح : 4