نزول سکینہ |
ہم نوٹ : |
|
ضرورت نہیں ہے،اللہ والے دل کے پروں سے اُڑتے ہیں۔ مرتبۂ روح میں عارفین کی پرواز مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ جاں مجرد گشتہ از غوغائے تن اللہ والوں کی روح جسم کے ہنگاموں سے نجات پاکر ؎ می پرد با پر دل بے پائے تن دل کے پروں سے،جسم کے پیروں کے بغیر اللہ کی طرف اُڑتی رہتی ہے، اللہ والے جسم کے پیروں سے اللہ تک نہیں اُڑتے، وہ تو دل کے پروں سے ہر وقت اُڑتے رہتے ہیں، ہر وقت ان کے دل کا رابطہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہے ؎ سیر زاہد ہر مہے یک روزہ راہ زاہدِ خشک، محبت سے خالی لوگوں کی سیرالی اللہ ہر مہینہ میں ایک دن کی مسافت ہوتی ہے، ایک مہینہ میں ایک دن کا سفر زاہدِ خشک طے کرتا ہے ؎ سیر عارف ہر دمے تا تخت شاہ اور عارفین عاشقین کی سیرہر سانس میں اللہ تک ہوتی ہے، ہر سانس میں وہ عرشِ اعظم تک اُڑتے ہیں، ہر سانس میں وہ فرش سے عرش تک پہنچتے ہیں۔ حق تعالیٰ اپنے عاشقوں کو وہ سیر اور وہ قرب دیتے ہیں جونظر نہیں آتا، جہازوں کی پرواز تو نظر آتی ہے، اللہ والوں کی پرواز نظر نہیں آتی، ان کے دل کی پرواز اندر اندر ہوتی رہتی ہے لیکن نادان لوگ نہیں جانتے مگر بینا لوگوں کو اللہ دکھا دیتا ہے کہ اللہ والے اس وقت اُڑے ہوئے ہیں، زمین پر نہیں ہیں۔ دیوبند کے صدر مفتی محمود حسن گنگوہی دامت برکاتہم جو الحمدللہ! ابھی زندہ ہیں۔ ایک دفعہ ۱۹۸۰ء میں میں ہردوئی میں تھا۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ تشریف لائے ہوئے تھے۔ بہت سے علماء کو حضرت والا ہردوئی نے بلایا تھا۔ مہمان خانہ میں مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بائیں طرف مفتی صاحب تھے، ان کے بائیں طرف میں تھا،