Deobandi Books

نزول سکینہ

ہم نوٹ :

10 - 34
اللہ تعالیٰ نے عطا نہیں فرمایا کیوں کہ ندامت تو جب ہو جب ان سے خطا ہو، اس مخلوق کو اللہ نے بے خطا بنایا ہے، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے قربِ ندامت دینے کے لیے ایک مخلوق خطاکار پیدا کی جس کی فطرت میں خطاکاری ہے، کیوں کہ حق تعالیٰ کے مزاج میں عطا کاری ہے، اس لیے مزاج خطاکاری اور فطرت خطاکاری پر ایک مخلوق یعنی انسان کو پیدا فرمایا جو اپنی خطاکاری پر حق تعالیٰ کو گریہ و زاری پیش کرے اور اللہ تعالیٰ اس پر اپنی عطاکاری سے اس کو نوازدیں۔ فرشتوں کو یہ قرب ندامت حاصل نہیں ہے،یہ مستزاد نعمت اللہ تعالیٰ نے انسانوں میں جواولیائے اللہ ہوتے ہیں ان کے لیے خاص کی ہے۔
تذکرہ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ
آہ! مولانا شاہ محمد احمد صاحب  رحمۃ اللہ علیہ نے قربِ ندامت پر کیا عمدہ شعر فرمایا ہے۔ ان بزرگوں کا نام لیتے ہی میرے اوپر کیا نشہ آتا ہے کہ جن کے ساتھ تین سال کا زمانہ اخترنے گزارا ہے۔ الٰہ آباد میں طبیہ کالج میں پڑھنے کے زمانہ میں، وہی میری جوانی کا آغاز تھا، اسی وقت حق تعالیٰ نے اولیائے اللہ کی محبت دل میں ڈال دی اور ان کی صحبت نصیب فرمائی۔ یہاں ایسے لوگ بھی الٰہ آباد کے موجود ہیں جو مولانا کو خوب جانتے ہیں کہ کیسے تھے وہ۔ ایسے تھے کہ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ اتنے بڑے خلیفہ، اجل خلیفہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے، جب ان کے گھر پر تشریف لے گئے اور پہلی ملاقات ہوئی اور میں لے گیا تھا، واسطہ میں تھا، ہمارے حضرت مولانا کو نہیں جانتے تھے کیوں کہ وہ پرتاب گڑھ  کا معاملہ تھا، یہ اعظم گڑھ  کا معاملہ تھا، اعظم گڑھ کی زمین کو پرتاب گڑھ کی سرحد سے ملایا اختر نے اور ایک ولی کو ایک ولی سے ملایا۔ حضرت سے تعریف کی کہ حضرت ہمارے ضلع کے دیہات میں ایک بزرگ ہیں جن کا جنگل بھی نور سے بھرا ہوا ہے، جس جنگل میں ستر ہزار مرتبہ اللہ اللہ کرتے تھے اور ان کی دعا بہت قبول ہوتی ہے اور ان کے کچھ واقعات سنائے تو حضرت نے فرمایا کہ بھئی! ہمیں بھی ان سے ملاؤ۔ تو میں اپنے شیخ و مرشد کو اعظم گڑھ سے پرتاب گڑھ لے آیا۔ پرتاب گڑھ اسٹیشن پر مولانا شاہ محمد احمد صاحب  رحمۃ اللہ علیہ نے کار کا انتظام کیا تھا۔ جب مولانا شاہ محمد احمد صاحب چائے کے لیے گھر کے اندر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 6 1
3 نزولِ سکینہ 8 1
4 قربِ عبادت اور قربِ ندامت 9 1
5 تذکرہ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ 10 1
6 غم دنیا سے ڈرنا خامی عشق کی دلیل ہے 11 1
7 اللہ کی محبت میں تڑپنے کا مطلب 12 1
8 رابطہ عبد و معبود 13 1
9 مرتبۂ روح میں عارفین کی پرواز 14 1
10 مرنے والوں پر مرنا انتہائی بے وقوفی ہے 15 1
11 نمکین پانی پیاس کا علاج نہیں 15 1
12 سلوک کا نقطۂ آغاز غیراللہ سے گریز ہے 16 1
13 بدنظری کے حرام ہونے کی ایک عجیب حکمت 16 1
14 اہل عقل کون لوگ ہیں؟ 17 1
15 فرشتوں کو قربِ ندامت حاصل نہیں 17 1
16 انعام اشکِ ندامت 18 1
17 گریۂ ندامت و کفارۂ معصیت پر نفس کی پریشانی 19 1
18 الہامِ فجور سے نورِ تقویٰ ہونے کی عجیب مثال 19 1
19 کثیر الشہوۃ مجاہدہ کی بدولت قوی النور ہوتا ہے 20 1
20 اولیائے اللہ کی باطنی لذتوں سے سلاطین دنیا بے خبر ہیں 21 1
21 سکینہ کیا ہے اور کہاں نازل ہوتا ہے؟ 22 1
22 نزولِ سکینہ کے موانع 22 1
23 سکینہ کی تین تفسیریں 22 1
26 پہلی تفسیر اور علامت 22 23
27 نورِ سکینہ کے حصول اور حفاظت کا طریقہ 23 23
28 نزولِ سکینہ کی دوسری علامت 24 23
29 تیسری علامت 24 23
30 نزولِ سکینہ ازدیادِ ایمان یعنی نسبتِ خاصہ کا ذریعہ 26 1
31 ایمانِ عقلی استدلالی موروثی و ایمانِ ذوقی حالی وجدانی کی تمثیل 27 1
32 ذکر اللہ سے نزولِ سکینہ کی دلیل نقلی اور ایک علم عظیم 28 1
Flag Counter