Deobandi Books

نزول سکینہ

ہم نوٹ :

26 - 34
نت   نیا   روز  مزہ  چکھنے  کا   لپکا   ان  کو
دربدر جھانکتے پھرتے ہیں انہیں عار  نہیں
بے حیا لوگ ایسے ہی رہتے ہیں۔ یہ اس زمانے کا شعر ہے جبکہ اختر بالغ بھی نہیں ہوا تھا، لیکن جب سورج نکلتا ہے تو آسمان پہلے ہی سے سرخ ہوجاتا ہے، میرے آسمان پر بھی سرخی آگئی تھی یعنی ہم ان سب باتوں کو خوب سمجھتے تھے لہٰذا یہ شعر یاد کرلیا کہ نظر کی حفاظت کے لیے مفید ہے۔تو یہ سکینہ کی تفسیر آپ لوگوں نے سن لی۔ اب میں دو تین منٹ میں لِیَزۡدَادُوۡۤا  اِیۡمَانًا مَّعَ اِیۡمَانِہِمۡ  کی تفسیر کرتا ہوں۔
نزولِ سکینہ ازدیادِ ایمان یعنی نسبتِ خاصہ کا ذریعہ
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ مؤمن کے دل پر سکینہ اس لیے نازل کرتا ہوں لِیَزۡدَادُوۡۤا  اِیۡمَانًا مَّعَ اِیۡمَانِہِمۡ تاکہ ان کے سابق ایمان کے ساتھ ان کا ایمان اور زیادہ ہوجائے کیوں کہ ایمان تو پہلے بھی تھا لیکن معلوم ہوا کہ سکینہ کا نور دل میں آنے کے بعد ان کے موجودہ ایمان پرمستزاد ایمان ہوجاتا ہے۔اس کی تفسیر حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سکینہ کا نور عطا ہونے سے پہلے ان کا وہ سابق ایمان کیا تھا؟ اس کا نام تھا ایمانِ عقلی، استدلالی، موروثی یعنی ایمان عقل کی بنیاد پر تھا کہ عقل سے اللہ کو پہچانتا تھا اور استدلالی تھا کہ دلیلوں سے اللہ کو مانتا تھا، دلائل سے اللہ کے وجود پر استدلال کرتا تھا اور موروثی تھا کہ اماں ابامسلمان تھے لہٰذا ہم بھی مسلمان ہیں، گائے کا گوشت کھاکر مسلمان بنے ہوئے ہیں لیکن جب سکینہ کا نور عطا ہوتا ہے تو یہ ایمانِ عقلی استدلالی، موروثی، ایمانِ ذوقی حالی وجدانی سے تبدیل ہوجاتا ہے۔ ایمانِ ذوقی کیا ہے؟ یعنی دل میں مزہ چکھ لیتا ہے کہ میرا اللہ کیسا ہے، دل مزہ چکھنے لگتا ہے، اللہ کے قرب کی لذت کو دل چکھ لیتا ہے۔ ذوق معنیٰ چکھنے کے ہیں اور ایمان حالی یہ ہے کہ ایمان دل میں اُترجاتا ہے، حَالٌّ لام مشدد ہے معنیٰ اُترنے کے ہیں۔ اللہ کو پہچاننے کے لیے اب اس کو کسی استدلال کی ضرورت نہیں رہتی بلکہ ایمان دل میں حال ہوجاتا ہے، دل میں وہ اللہ کو محسوس کرنے لگتا ہے اور ایمان وجدانی نصیب ہوتا ہے، وجدان معنیٰ پاجانا یعنی دل میں اللہ کو پاجاتا ہے، پھر عالم 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 6 1
3 نزولِ سکینہ 8 1
4 قربِ عبادت اور قربِ ندامت 9 1
5 تذکرہ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ 10 1
6 غم دنیا سے ڈرنا خامی عشق کی دلیل ہے 11 1
7 اللہ کی محبت میں تڑپنے کا مطلب 12 1
8 رابطہ عبد و معبود 13 1
9 مرتبۂ روح میں عارفین کی پرواز 14 1
10 مرنے والوں پر مرنا انتہائی بے وقوفی ہے 15 1
11 نمکین پانی پیاس کا علاج نہیں 15 1
12 سلوک کا نقطۂ آغاز غیراللہ سے گریز ہے 16 1
13 بدنظری کے حرام ہونے کی ایک عجیب حکمت 16 1
14 اہل عقل کون لوگ ہیں؟ 17 1
15 فرشتوں کو قربِ ندامت حاصل نہیں 17 1
16 انعام اشکِ ندامت 18 1
17 گریۂ ندامت و کفارۂ معصیت پر نفس کی پریشانی 19 1
18 الہامِ فجور سے نورِ تقویٰ ہونے کی عجیب مثال 19 1
19 کثیر الشہوۃ مجاہدہ کی بدولت قوی النور ہوتا ہے 20 1
20 اولیائے اللہ کی باطنی لذتوں سے سلاطین دنیا بے خبر ہیں 21 1
21 سکینہ کیا ہے اور کہاں نازل ہوتا ہے؟ 22 1
22 نزولِ سکینہ کے موانع 22 1
23 سکینہ کی تین تفسیریں 22 1
26 پہلی تفسیر اور علامت 22 23
27 نورِ سکینہ کے حصول اور حفاظت کا طریقہ 23 23
28 نزولِ سکینہ کی دوسری علامت 24 23
29 تیسری علامت 24 23
30 نزولِ سکینہ ازدیادِ ایمان یعنی نسبتِ خاصہ کا ذریعہ 26 1
31 ایمانِ عقلی استدلالی موروثی و ایمانِ ذوقی حالی وجدانی کی تمثیل 27 1
32 ذکر اللہ سے نزولِ سکینہ کی دلیل نقلی اور ایک علم عظیم 28 1
Flag Counter