قاعدہ بھی یاد ہے؟ تم تو قرآن شریف بھی صحیح نہیں پڑھ سکتے، التحیات بھی نہیں پڑھ سکتے ہو اور تم علماء کو ایسی باتیں کہتے ہو۔ جیسے ہارون الرشید شاہی جلوس میں جارہا تھا تو ایک بھنگی نے کہا کہ آج کل بادشاہ میری نگاہوں سے گرا ہوا ہے۔ ہارون الرشید کو خبر دی گئی کہ بھنگی جو جھاڑو لگاتا ہے، گُو کے کنستر اُٹھاتا ہے،یوں کہہ رہا ہے کہ آج کل بادشاہ میری نگاہوں سے گرا ہوا ہے،تو بادشاہ ہنسا اور کہا کہ بھنگیوں کی نظر میں ہم کو عزت کی ضرورت نہیں ہے۔ ان جاہلوں کے کہنے سے علماء کا کچھ نہیں بگڑتا، کہنے والے اپنی عاقبت خراب کرتے ہیں۔ اللہ اکبر! علماء کی کیا شان ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں کہ جس نے میری اُمت کے عالم کا احترام نہیں کیا فَلَیْسَ مِنَّا23 ؎ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
بس مجلس کا خلاصہ یہ ہے کہ اپنے گھروں میں سنت کی اشاعت کرو، جب سنت کے دریا بہیں گے، سنت کی بارش ہوگی تو بدعت کی گندگی خود بہہ جائے گی۔ جب بارش ہوتی ہے تو جتنی گندی نالیاں ہیں ان کی گندگی سب بہہ جاتی ہے۔ سنت کی بارش کردو گھروں میں، شہروں میں، محلوں میں، مسجدوں میں، ہر جگہ ہر وقت سنت کا اہتمام کرو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کے زندہ ہونے سےبدعت مردہ ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عقلِ سلیم، فہمِ سلیم اور قلبِ سلیم عطا فرمائے، راہِ حق پر قائم رکھے اور گمراہی سے بچائے۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ
بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
_____________________________________________
23؎ کنز العمال :157/9،( 25503)، ذکر فی التعظیم والقیام، مؤسسۃ الرسالۃ