حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر چلو۔عورتوں سے پردہ کرو، تصویریں گھر میں مت رکھو، پانچ وقت نماز پڑھو، ایک مٹھی داڑھی رکھو، مونچھوں کو کٹاؤ، پاجامہ ٹخنہ سے اونچا رکھو، رمضان شریف کے روزے رکھو، جو بھی شریعت کی بات ہو اُس کو پوچھو، کتابوں میں سب لکھا ہوا ہے۔ اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بڑی اچھی کتاب ہے اس کو لاؤ، اس کو گھر والے پڑھا کریں اور ایسے ہی بہشتی زیور سے اپنی نمازوں کو درست کرو۔ جو کام بھی کرنا ہو پوچھ لو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و شریعت سے ثابت ہے یا نہیں؟ اس کی تار مدینہ سے ملتی ہے یا نہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس کا کنکشن ہے یا نہیں؟ اگر وہاں تک کنکشن ملتا ہے تو سمجھ لو دین ہے ورنہ غیردین ہے۔ بس یہی معیار ہے، کیوں کہ دین جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا وہی دین سچا ہے، اس کے علاوہ سب گمراہی ہے۔ سارا دین آپ نے اُمت تک پہنچادیا۔میدانِ عرفات میں حجۃ الوداع میں آپ نے اعلان فرمایا:قَدْ بَلَّغْتُ قَدْ بَلَّغْتُ19؎ میں نے اُمت تک پورا دین پہنچادیا۔لہٰذا شادی بیاہ ہو، غمی ہو یا خوشی، کوئی کام بھی ہو تو اس کے متعلق بھی پوچھو کہ یہ کام سنت کے مطابق ہےیانہیں؟کیوں کہ قیامت کے دن سنت کے مطابق جوعمل ہوگا قبول ہوگا،جوچیزیں شریعت اورسنت کےمطابق نہیں یہ سب غیرسرکاری ہیں اورغیرسرکاری بات غیرمقبول ہوتی ہے۔آپ بتائیے! اگر تعزیراتِ پاکستان میں کوئی دوسرا قانون بناکر شامل کردے تو پکڑا جائے گا یا نہیں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دین نعوذباللہ!ایسا ہے کہ آج جو چاہو اس میں ملادو۔ باپ دادا کو معیار مت بناؤ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معیار بناؤ۔یہ مت سوچو کہ ہمارے باپ دادا ایسا کرتے آئے ہیں یا ہمارے خاندانی پیر ایسا کرتے ہیں۔ ہم پیروں کے غلام نہیں ہیں، ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و شریعت کے جو پابند ہیں اُن اولیاء اللہ کے ہم جوتے اُٹھائیں گے۔ ہم اولیاء اللہ سے دور نہیں ہوسکتے، ان کی عزت ہماری سعادت ہے۔ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ اللہ والوں کی صحبت میں بیٹھنے والا کبھی بدبخت نہیں ہوتا ہے،20؎ شقاوت سعادت سے
_____________________________________________
19؎ السنن الکبرٰی للبیہقی:275/5،(10771)،باب تحریم الرباوانہ موضوع، دائرۃ المعارف النظامیۃ ،حیدرآباد الہند
20؎ صحیح البخاری: 948/2، (6443)، باب فضل ذکر اللہ تعالیٰ ، المکتبۃ المظہریۃ