سے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی محبت سے ہمارا دل سجا ہوا ہو ہمیں یہ کافی ہے، چاہے باہر کچھ بھی نہ ہو، سکون تو اندر کا سکون ہوتا ہے، دل کا سکون اصلی سکون ہے۔ جس بندے سے اللہ تعالیٰ راضی ہوں وہ بندہ قیمتی ہے،جس بندی سے خدا راضی ہو وہ بندی قیمتی ہے، ورنہ لاکھ جسم سجالو، لاکھ روپیہ نام نمود پر خرچ کردو، لاکھ شادی بیاہ میں خرچ کردو، اس سے کچھ نہیں ہوتا۔ بس اللہ کو راضی کرو، چاہے دنیا تمہیں گالیاں دے پروا مت کرو، دنیا والوں کے ساتھ نہیں رہنا، دنیا والے ہمیں اللہ کے غضب سے نہیں بچاسکتے۔ شادی بیاہ میں سادگی اختیار کرو۔ میں نے اپنے بیٹے مولانا مظہر میاں سے کہا کہ بہت سادگی سے اپنے بچوں کی شادی کرنا۔ میں نے اُن کی یعنی اپنے لڑکے کی شادی چار ہزار میں کی تھی اور چار ہزار میں بیٹی کی شادی کی۔ لڑکی کی شادی میں تو میں نے برات میں آنے والوں کو کچھ کھلایا ہی نہیں۔ لڑکی والوں کو براتیوں کو کھلانا سنت نہیں ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج کیسے آرام سے ہوں ورنہ قرضہ لدا ہوتا۔ اگر میں بھی ایک لاکھ خرچ کرتا،تو قرضہ تو مل جاتا اور مرید لوگ دے بھی دیتے مگر آج یہاں کیا ہوتا؟ میری نیند حرام ہوتی،آج سکون سے ٹنڈوجام میں اللہ کی محبت کے جام پی رہا ہوں، یہ مزیدار باتیں کررہا ہوں،ورنہ سب مستی ختم ہوجاتی اور ہر وقت کہتا کہ اے اللہ! قرضہ ادا کرادے، پھر ایسے پیرو ں کو مریدوں سے بھی کہنا پڑتا ہے کہ بھائی! ہمارے حال پر رحم کرو، ہم بہت مقروض ہیں۔ لاحول ولاقوۃ! ایسے پیر کو بھی طلاق دو جو اپنی حاجت اللہ کے سوا مریدوں سے مانگتا ہو، دین کی بات اور ہے، مدرسہ، مسجد میں پیسہ لگوادو ٹھیک ہے، لیکن مسجد میں بھی اگر دیانت سے نہیں لگاتا بلکہ خود کھاتا ہے تو اس کو بھی نہ دو۔ جیسے ایک شخص مسجد کا چندہ کرتا تھا اور کہتا تھا کہ خدا کی قسم! مسجد میں لگاتا ہوں۔ ایک شاگرد نے دیکھا کہ اس نے مسجد کے پیسے سے مرغا منگوایا اور کھایا۔ بعد میں شاگرد نے تنہائی میں کہا کہ استاد جی! آپ نے تو مسجد کے لیے چندہ لیا تھا، لیکن آپ نے اس سے مرغا منگالیا، آپ تو کہتے ہیں کہ میں مسجد میں لگاتا ہوں۔ اس نے کہا: تو بے وقوف ہے، میں نے نوٹوں کو مسجد کی دیوار سے لگادیا تھا، اس کے بعد مرغا منگواکر کھالیا، میں غلط تھوڑی کہتا ہوں کہ خدا کی قسم! میں نے مسجد میں لگادیا۔ جیسے ایک سیٹھ تھا، وہ روزانہ صبح آٹھ آنے کی برفی کھالیتا تھا اور گاہکوں سے کہتا تھا کہ خدا کی قسم! صرف آٹھ آنہ کھایا ہے۔ سب لوگ کہتے کہ بھئی! ایسا دوکاندار کہاں ملے گا جو صرف آٹھ آنہ