لیےکہہ دیا کہ ہم کعبہ میں نماز پڑھتے ہیں۔تو میں نے اُس شخص سے کہا کہ دیکھو جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے پردہ فرمایا، تو یہ جو پردہ نہیں کرتا یہ تمہارا پیر شیطان ہے شیطان،اس کی بیعت فوراً توڑ دو۔ تو اس نے کہا ارے صاحب! ایسی باتیں نہ کہیے، وہ میری ٹانگ توڑ دیں گے۔ بتائیے! انڈیا سے بلا پاسپورٹ ہواؤں میں اُڑ کر آجائیں گے۔ مگر خوف دیکھیے، نادانوں کو شیطان بھی ڈرادیتا ہے کہ اگر ہم بیعت توڑ دیں گے تو ہماری ٹانگ ٹوٹ جائے گی، تو کہا صاحب! وہ وہیں سے ٹانگ توڑ دیں گے، وہیں سے مجھ کو جلا کر خاک کردیں گے، بڑے جلالی پیر ہیں۔ مجھے ہنسی معلوم ہوئی۔ میں نے سوچا کہ یہ بے چارا سیدھا سادہ ہے، اس کو سمجھانا چاہیے۔ میں نے کہا: اچھا سنو! تم مفتی صاحب سے بیعت ہوجاؤ، اُس کو میں نے یہ نہیں کہا مجھ سے بیعت ہوجاؤ، ورنہ اُس کو کھٹک ہوتی کہ یہ اپنے جال میں پھنسارہے ہیں اور اس سےتڑا رہے ہیں، تو ایسے وقت اللہ نے ہوشیاری دی، میں نے کہا کہ دیکھو یہاں ایک بزرگ عالم ہیں،مفتی صاحب سنت و شریعت کے پابند ہیں اور وہ جو پیر ہے جو دو دو بے پردہ عورتوں میں رہتا ہے خطرناک پیرہے، شریعت کے خلاف ہے، میں وہیں کا رہنے والا ہوں، میں وہاں رہا ہوں، میں نے بتادیا، اُس کے یہاں ناچ گانا ہوتا ہے، نہ نماز نہ روزہ،یہ سب کھانے کمانے کے چکر ہیں، تھوڑا سا حال آجاتا ہے جو اس کا جال ہے اور حال پر میں نے اُس کو شعر سنادیا؎
حال تیرا جال ہے مقصود تیرا مال ہے
کیا خوب تیری چال ہے لاکھوں کو اندھا کردیا
یہ کھانے کمانے کے دھندے ہیں اور کچھ نہیں، جہاں سنت و شریعت نہ ہو وہاں دنیا کا چکر ہے۔ اس نے کہا کہ اچھا صاحب! اگر میری ٹانگ ٹوٹ گئی تو کیا ہوگا؟ میں نے کہا کہ پہلے میری ٹانگ توڑے گا، کیوں کہ اگر اُس کو پتا چل جاتا ہے تو جان لے گا کہ میں تجھے اُس سے تڑوارہا ہوں تو پہلے میری ٹانگ توڑے گا پھر تیری ٹوٹے گی اور میں نے کہا: تیری نہیں ٹوٹنے دوں گا،اطمینان رکھو، اُس کو خوب اطمینان دلایا اور مفتی صاحب سے بیعت ہوگیا اور دنیا سے ایمان کے ساتھ چلاگیا۔ الحمدللہ! شرک و بدعت و کفر سے توبہ کرکے۔ بس جس کی بگڑی اللہ بنادے تو اُس کا کیا کہنا۔
اللہ کا شکر ہے کہ اب کے کشمیر کے سفر میں بہت سے جعلی پیروں کا دھندہ اللہ تعالیٰ