ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بات نہیں چاہے کتنی ہی حاجتیں دنیوی مانگو مگر پھر بھی ثواب ملے گا اور دعا میں یہ خصوصیت اس لئے ہے کہ دعا سراسر نیاز مندی ہے اور عجز وانکسار اور اظہار عبدیت واحتیاط اور یہ دنیا کے مانگنے کے وقت بھی متحقق ہے اور نیاز مندی خود ایک بڑا محبوب عمل ہے کیونکہ جہاں نیاز مندی ہوگی وہاں کبر نہیں رہے گا اور کبر اور خودی بھی بڑا مبغوض اور بڑا حائل ہے ۔ چنانچہ حدیث میں ارشاد ہے الکبریاء رداؤ رالعظۃ ازاری اور ازار سے مراد یہ کہ دونوں میرے وصف خاص ہیں کہ کوئی دوسرا ان دوصفوں کا مدعی محق نہیں ہوسکتا اور حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ انہوں نے ایک دفعہ منام میں جناب باری سے عرض کیا کہ دلنی علی اقرب اطرق الیک جواب ارشاد ہوا دع نفسک وتعال حافظ شیرازی رحمتہ اللہ علیہ نے اس مضمون کو کیا خوب فرمایا ہے فرماتے ہیں ۔ میاں عاشق ومعشوق ہیچ حائل نیست تو خود حجاب خودی حافظ از میاں برخیز تو درد گم شود وصال انیست وبس گم شدن گم کن کمال انیست وبس حاصل یہ کہ اپنی خودی کو مٹاؤ یہاں تک کہ اس مٹانے نے پر بھی نظر نہ رہے یعنی اس صفت فنا پر بھی نظر نہ رہے اور اس کا نام اصطلاح میں فناءالفناء ہے اور اس کو شاعرانہ مضمون نہ سمجھا جائے کہ مٹانے کو بھی مٹادو اس کے نظائر تو روز مرہ واقع ہوتے ہیں چنانچہ اس مسئلہ فناء الفناء کی تو ضیح اس مثال سے اچھی طرح ہوسکتی ہے کہ اگر کسی کا کوئی دلربا معشوق ہو اور عاشق اس کے خیال میں مستغرق ہو اس حالت میں اس عاشق کو یہ خیال نہیں ہوتا کہ میں خیال کر رہا ہوں کسی کو یاد کیجئے اس یاد کی طرف ذرا بھی ذہن نہیں جاتا آدمی سوتا ہے مگر اس وقت یہ خبر نہیں یوتی کہ میں سوتا ہوں اور اگر یہ خبر ہوجائے تو وہ سوتا ہوا نہیں ہے ۔ احوال عالیہ کے حصول سے مایوس نہ ہونا چاہیے اور ان کے حصول کی شرط اور ان احوال عالیہ کو سن کر یہ نا امید نہ چاہیے کہ بھلا ہم کو دولت کب میسر ہوسکتی ہے اللہ تعالی کا فضل بڑا واسع ہے اس کو کچھ دشوار نہیں