ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کی یاد میں گھلتا ہوا ایک روز دفعۃ محبوب آپہنچا اور آکر لپٹ گیا اور اس کو خوب دبایا اور اس قدر دبایا کہ پسلیاں ٹوٹنے لگیں لیکن اگر وہ سچا عاشق ہے تو واللہ اس کو اس قدر مسرت ہوگی کہ دنیا و مافیہا سے بڑھ کر اس کو سمجھے گا اور کہے گا کہ یہ تو وہ شخص ہے جس کے واسطے تمام عمر کھودی اور مال و دولت آبرو اس پر نثار کردی - اگر محبوب کہے بھی کہ اگر تکلیف ہو تو چھوڑ دو تو وہ کہے گا کہ خدا نہ کرے وہ سن کہ تم مجھ کو چھوڑ دو بلکہ یوں کہے گا ؎ اسیرت نخواہد رہائی زبند شکارت نجوید خلاص از کمند ( تیرا قیدی تو قید سے چھونٹ ہی نہیں چاہتا تیرا شکاری تیری کمند سے چھٹکارا ہی نہیں چاہتا ) اور اگر وہ کہے کہ میں اس رقیب کو جو پاس کھڑا ہے دبالوں اور تم کو راحت دوں تو کہے گا ؎ نہ شود نصیب دشمن کہ شود ہلاکت تیغت سردوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی ( دشمن کو یہ نصیب نہ ہو کہ تیری تلوار سے ہلاک ہو ہم دوستوں کے سر سلمت رہیں کہ تو ان پر خجنر آزمائی کرے ) اور کہے گا سر بوقت ذبح اپنا اس کے زیر پائے ہے کیا نصیب اللہ اکبر لوٹنے کی جائے ہے حضرات اہل اللہ کو موت بھی محبوب ہوتی ہے دیکھئے لوگوں کے نزدیک سب سے زیادہ مصیبت موت ہوتی ہے اور عشاق کے نزدیک وہی موت عجیب دولت ہے کہتے ہیں ؎ خرم آں روز روز کزیں ویراں بردم راحت جاں طلبم و زپیے جاناں برعردم ( میں تو اس دن خوش ہوں گا کہ اس اجڑے گھر سے چلا جاؤں گا کی راحت طلب کرلوں گا - محبوب کے لئے چل دوں گا ) نذر کردم کہ آید بسر آیں روزے تادر میکدہ شادان و غز لخواں بردم ( میں نے منت مانی ہے کہ اگر سر میں میں یہ غم کسی دن بھی آجائے گا تو مکیدہ تک خوش خوش غزل پڑھتا جاؤں گا ) اور یہ تمنائیں تو ان حضرات کی موت آنے سے پہلے ہوتی ہیں لیکن عین موت کے