ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بطور حاصل ارشاد فرمارہے ہیں کہ اے دنیا میں بھٹکنے والو تم میں سے ہر ایک جو مقصود معتدبہ کا / 1 طالب ہے ہم بتاتے ہیں کہ مقصود معتد بہ حیات کاملہ ہے اور اس کے طرق میں جو تم غلطیاں کر رہے ہو تو اس کے طریق کو بھی متعین کرتے ہیں وہا طاعت اللہ و رسول کی ہے گویا تمام آیت کا حاصل یہ ہوا کہ اطاعت کا نتیجہ و ثمرہ لطف دائم ہے یہ ایک دعویٰ ہے اور ایسا دعویٰ ہے کہ اگر ہم اس کا صرف مشاہدہ بھی نہ کرتے تو بھی ہم کو بلا تامل تصدیق کرنا چاہیئے اس لئے کہ یہ ایسی ذات کا فیصلہ ہے کہ جس کا علم کامل ہے اور بیغرض اور مستغنی / 2 بالذات ہے چہ جائیکہ اس کا صدق ہم کو کالشمس /3 فی نصف النہار نظر بھی آرہا ہے اور مشاہدہ روز بروز اس کو پختہ کرتا جاتا ہے - جیسا کہ ہم اس کو آئندہ چل کر واضح بیان کریں گے - آیت میں حیات طیبہ سے کیا مراد ہے اس وقت فلنحیینہ حیوٰۃ طیبۃ ( تو ہم اس کو دیں گے زندگی پاکیزہ ) کی تفسیر کے متعلق کچھ عرض کیا جاتا ہے - کہ اس میں اختلاف ہوا کہ حیات طیبہ سے کیا مراد ہے - دنیا کی حیات یا برزخ/4 کی - کیونکہ عالم تین ہیں - عالم آخرت عالم دنیا عالم برزخ اور آخرت کو گو مشاہدہ نہیں کیا مگر اہل ملت میں بلکہ حکماء فلاسفہ قدما میں بھی اس کے منکرین کم ہیں - حتیٰ کہ سوائے اہل اسلام کے اور لوگ بھی اس کے قائم ہیں - اس لئے اس کا کوئی نمونہ دنیا میں بتلانے کی ضرورت نہیں ہے - عالم برزخ کی تحقیق اور اس کے متعلق شبہات کا دفع مع مثال بخلاف برزخ کے کہ اس منکرین بہت ہیں حتیٰ کہ اہل اسلام میں معتزلہ / 5 نے اس کا انکار کیا ہے اور حدیثوں میں جو آیا ہے کہ جب آدمی مرتا ہے قبر میں دو فرشتے منکر نکیر آتے ہیں ان کا معاملہ آتے ہیں ان کا معاملہ مختلف ہوتا ہے اگر بندہ مومن ہوتا ہے اس کے پاس نہایت اچھی صورت میں آتے ہیں ور اس سے سے سوال کرتے ہیں وہ پسندیدہ جواب دیتا ہے - پھر اس کے لئے زبر کشادہ ہوجاتی ہے - حتیٰ کہ جہاں تک اس کی نگاہ جاتی ہے اس کو ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 شمار کے قابل / 2 ذات ہی بے نیاز / 3 دوپہر کے سورج کی طرح / 4 دنیا و آخرت کے درمیان کا عالم / 5 وہ باطل فرقہ جو نقل پر عقل کو ترجیح دیتا تھا جیسے آج کل بھی بعض لوگ ایسے بن رہے ہیں -