ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
حقیقت میں جب تک ادھر سے جذب 1؎ اور مدد نہ ہو کچھ نہیں ہو سکتا تو یہ کہنا کہ انا کذا و انا کذا ( میں ایسا ہوں میں ویسا ہوں ) محض جہل ہے ایک بزرگ کی حکایت لکھی ہے کہ وہ چلے جا رہے تھے ۔ شاہی محل کے نیچے سے گزر ہوا بادشاہ نے ان کو اپنے پاس ملنے کے لئے بلایا ۔ انہوں نے کہا کہ کیونکر آؤں کہ دروازہ بڑی دور اور پھر وہاں پہرہ چوکی بادشاہ نے کمند لٹکا دی یہ اس کے سہارے سے اوپر پہنچ گئے ۔ جب وہاں پہنچے تو بادشاہ نے ان سے گفتگو شروع کی ۔ اثناء گفتگو میں بادشاہ نے پوچھا کہ آپ خدا تعالی تک کیونکر پہنچے ۔ انہوں نے کہا جس طرح آپ تک پہنچا یعنی جس طرح تم نے کمند ڈال کر مجھے کھینچ لیا ۔ خوب کہا ہے ؎ نگر دو قطع ہرگز جادہ عشق از دوید نہا کہ میبالد بخود ایں را چوں تاک از برید نہا ( عشق کا راستہ دوڑیں لگان ے سے ہرگز قطع نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ راستہ خود اس طرح بڑھتا ہے جیسے انگور کا درخت کاٹنے سے بڑھتا ہے ) یہ تو اپنے عمل کے بارہ میں ہے اور ایک دوسرے شخص نے جذب کے بارہ میں لکھا ہے لیکن یہ مضمون محبوب مجازی کے باب میں ہے اس لئے الفاظ اچھے نہیں ہیں ۔ خود بخود آں بت عیار بہ برمی آید نہ بزورو نہ بزاری نہ بزرمی آید ( وہ چالاک محبوب خود بخود تو بغل میں آ سکتا ہے مگر نہ زور سے آ سکتا ہے نہ رونے سے نہ مال سے ) میں نے الفاظ بدل دیے ہیں کہ محبوب حقیقی کے مناسب ہو جاوے ؎ خود بخود آں مہ دلدار بہ برمی آید ( خود بخود تو وہ دل لینے والا چاند بغل میں آسکتا ہے ) جب محبوبان مجازی کا یہ عالم ہے تو اس محبوب حقیقی کو کون مجبور کر سکتا ہے وہ تو اس کے شائبہ سے بھی منزہ ہیں ۔ 2؎ دعا کے وقت اس کو مشیت کیساتھ معلق کرنا بے ادبی ہے حضور ﷺ کے قربان ہو جائیے فرماتے ہیں لا تقل اللھم ارحمنی ان ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ کشش 2؎ پاک 3؎ چاہنے پر موقوف کرنا کہ آپ چاہیں تو ایسا کر دیں ۔