ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
تکبر قبول حق سے بڑا مانع ہے قبول (1) حق اور رجوع عن الباطل سے بڑا سد راہ یہ ہے کہ انسان اپنے کو سب سے بڑا سمجھے ۔ اسی وجہ سے یہودی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر ایمان نہیں لاتے تھے ۔ اگرچہ جانتے تھے کہ آپ پیغمبر برحق ہیں خدا کے نبی ہیں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے تشریف لانے کے پیشتر ہی وہ حضور کو جانتے تھے ۔ حتی کہ مشرکین سے کہا کرتے تھے کہ عنقریب ہم تمہاری خبر لیں گے جب وہ رسول تشریف لے آئیں گے ۔ فلما جآءھم ما عرفوا کفروا بھ لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی اتباع میں اپنے جاہ کا نقصان ہوتے دیکھ کر آپ کے ساتھ کفر کیا سمجھے کہ آج تو ہم احبار (2) کہلاتے ہیں مقتدا شمار ہوتے ہیں اگر ایمان لے آئینگے تو جھوٹے ہو جائینگے ۔ اسی طرح رؤسا مکہ یہ کہتے تھے ۔ لو لا نزل ھذا القران علی رجل من القریتین عظیم کہ اگر یہ کلام خدا کا کلام ہوتا تو کسی بڑے شخص پر کیوں نازل نہیں ہوا ۔ ایک یتیم پر کیوں نازل ہوا پھر یہ کہ آپ کے پاس تمول بھی نہ تھا ۔ اس لئے رؤسا کہتے تھے کہ کسی رئیس پر کیوں نازل نہ ہوا ۔ تو ان کو قبول حق سے یہی مانع تھا اور اس کی بڑی مذمت ہے ۔ حدیث میں ہے کہ رائی برابر بڑائی بھی جس کے قلب میں ہو گی وہ جنت (3) میں نہ جائے اور اس مرض سے بہت کم لوگ خالی ہیں ۔ کم و بیش سب میں ہوتا ہے اور اس نے شیطان کو جس نے آٹھ لاکھ برس تک عبادت کی تھی ایک پل میں مردود بنا دیا اور اسی راز کی وجہ سے حکماء (4) امت نے کہا ہے کہ صرف وظیفوں سے کچھ نہیں ہوتا ۔ جب تک کسی کامل کی صحبت نہ ہو کہ وہ اس کے تکبر کا علاج کرے ۔ ہم نے دیکھا ہے کہ جو لوگ محض کتابیں دیکھ کر کچھ کرتے ہیں ان کے اخلاق درست نہیں ہوتے ۔ غرضیکہ شیطان نے تکبر ہی کی وجہ سے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کیا اور اس کے سبب ملعون ہوا ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) حق بات کو قبول کر لینے اور باطل شے کو فنا آنے میں راہ کی بڑی رکاوٹ ۔ (2) بڑے بڑے عالم (3) یعنی اول اول بلکہ مسلمان ہو گا تو بعد عذاب کے جائے گا (4) امت کے بڑے بڑے عقلمندوں یعنی سچے پیروں نے ۔