ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کی طرح ہمارا ظاہر تو نئے نئے انداز سے پر رونق اور چکنا چیڑا رہتا ہے لیکن ہمارے باطن کی یہ حالت ہے کہ گودر گو مرغی کا گو - ہوائے نفسانی سے لبریز بے ہودہ خیالات سے پر خدا سے دور شیطان سے قریب - ایک محقق نے خوب فرمایا ہے ؎ از بروں چوگور کافر پر حلل واندوں قہر خدائے عزوجل ( کافر کی قبر کی طرح باہر سے حلون والے اور اندر خدا تعالیٰ کا قہر ) از بروں طعنہ زنی بربایزید واز در وقت ننگ مید ارد یزید ( باہر سے تو حضرت بایزید بسطامی پر طعنہ والے اور اندر سے یزید بھی شرمندہ - زبانیں ان کی شکر سے زیادہ میٹھی اور دل ان کے بھیڑیوں سے زیادہ کڑوے جو بھیڑوں کی کھال کا پوستین پہنتے ہیں ) صورت تو ایسی مقطع کہ معلوم ہو کہ اگر وحی منقطع نہ ہوچکی ہوتی تو حضرت جبرئیل انہیں کی خدمت میں آتے اور دل کی یہ حالت کی شیطان کے بھی شیطان جیسا حدیث میں آیا ہے - السنتھم احلیٰ من السکر و قلوبھم امر من الذیاب جلود الضان رجوع بجانب سرخی ( جو امر کہ خود تو ضروری ہو الخ ) غرض عید گاہ کی حاضری میں مصلحت بھی ہے اور مفسدہ بھی ہے تو اگر کوئی عاقل پہلے کلیہ کی بناء پر یہ کہے کہ ان مفاسد کی وجہ سے عید کا اجتماع بھی چھوڑ دینا چاہیے تو اس سے کہا جاوے گا کہ چونکہ عیدگاہ کا اجتماع شریعت میں مطلوب ہے اس لئے اس موقعہ پر وہ قاعدہ نہ برتا جاوے گا اور عید کا جانا ترک نہ کیا جاوے گا بلکہ بجائے اس کے ان مفاسد کی اصلاح کی کوشش کی جاوے گی یعنی مثلا لوگوں سے کہا جاوے گا کہ بچوں کو عیدگاہ میں لے کر نہ آیا کریں - نماز عید کے لئے عیدگاہ میں جمع ہونا شریعت کو مطلوب ہے اور اس کا راز اور اس کا بیان کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گو اس سے وساوس آتے ہوں تمہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور اگر کسی کو اس اجتماع کی ملوبیت میں کلام ہو جیسا کہ اس وقت بعض نام کے