ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
احتمال غلطی کا نہیں اور ظاہر ہے کہ یہ عمل قرآن کا مدلول نہیں خود تمہارا گھڑا ہو ہے اگر کوئی شخص ایک بڑا سا قرآن لے کر کسی کے سر میں مار دے اور وہ ذخمی ہوجاوے تو کیا کوئی شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ عمل جائز ہے کیونکہ قرآن کے ذریعہ سے ہوا ہے - رجوع بجانب سرخی ( سمع بصر قلب جوارح کی حفاظت کا حکم ) حاصل یہ ہے کہ ولا تقف مالیس لک بہ علم میں بطریق مذکور زبان کی حفاظت کا حکم بھی داخل ہوگیا اور ہاتھ کی حفاظت اس طور سے داخل ہوئی کہ بلا تحقیق جرم کسی پر ظلم کرنا حرام ہے اور س میں مخالفت ہوئی ولا تقف الابہ کی اسی طرح پاؤں کی حفاظت بھی داخل ہے - کہ بلا تحقیق جواز شرعی کسی نا جائز مجمع میں جانا حرام ہے اسی طرح سب جوارح کی حفاظت اس میں داخل ہوگئی اور سمع و بصر و فود کی حفاظت تو بالتصریح ہی اس میں مذکور ہے - مثلا کان کو کو غیر مشروع اصوت و مضامین سے بچانا آنکھ کو غیر محارم کی طرف نظر کرنے سے بچانا قلب کو گمان بدو غیرہ سے بچانا - معصیت سے بچا رہتا بڑی کرامت ہے حکایت : حضرت جنید کی یہ حالت تھی کہ ایک شخص آپ کا امتحان کرنے آیا اور دس برس تک آپ کے پاس رہا مگر معتقد نہ ہوا ایک روز کہنے لگا کہ میں نے آپ کی بزرگی کی شہرت سنی تھی لیکن میں دس برس سے آپ کے پاس ہوں س مدت میں میں نے آپ کی کوئی کرامت نہیں دیکھی - آپ نے فرمایا کہ تونے اس مدت میں جنید کو کسی گناہ صغیرہ یا کبیرہ میں مبتلا دیکھا اس نے جواب دیا کہ گناہ تو کوئی نہیں دیکھا - آپ نے فرمایا کہ جنید کی یہ کچھ چھوٹی کرامت ہے کہ دس برس تک اس سے خدا کی مرضی کے خلاف نہ ہو - کوئی شخص کیسے ہی درجہ کو کیوں نہ پہنچ جائے احکام شرعی اس سے ساقط نہیں ہوتے حکایت : علی ہذا ایک دوسرا واقعہ ان کا مشہور ہے کہ ان کے زمانہ میں چند مدعیان