ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
پہلی دیکھی ہوئی صورتیں یاد آتی ہیں - اور ان سے التذاذ /1 ہوتا ہے - اور معصیت قلب کا معصیت عین سے اشد ہونا ایک اور وجہ سے بھی ہے وہ یہ کہ قلب سے سوچنے اور آنکھوں سے دیکھنے میں ایک فرق بھی ہے - یعنی آنکھوں کے گناہ می تو نفس فعل کو کوئی دیکھ بھی سکتا ہے گو نیت پر مطلع نہ ہو اور دل کے اندر سوچنے کے فعل کو کوئی بھی نہیں دیکھ سکتا - اس کی اطلاع سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کو نہیں اس سے وہی بچے گا جس کے قلب میں تقویٰ ہو - معصیت قلب کے معالجہ اور ازالہ کے درجات اور اس کا بیان کہ مطلوب کون سا درجہ ہے اس کے بعد سمجھنا چاہیے کہ اس مرض کے ازالہ میں تین درجے ہیں قلب کو باوجود تقاضہ کے روکنا - تقاضے کو ضعیف کردینا - اور قلع المقتضے یعنی مادہ ہی کا علق قمع کردینا - ان میں سے قلب کو روکنا یعنی دل کو خود اس طرف متوجہ ہونے دینا - یہ امر تو اختیاری ہے کہ اگر آپ سے آپ جائے تو تم اس کو روکو اور اس کا سہل طریقہ یہ کہ جب قلب کسی حسین عورت کی طرف مائل ہو تو اس کا علاج یہ ہے کہ فورا کسی کریہہ /2 اکمظر بدشکل بد صورت بدہیت کی طرف دیکھو اگر کوئی موجود نہ ہو کسی ایسے بد صورت کا خیال باندھو کہ ایک شخص ہے کالا رنگ ہے چیچک کے داغ ہیں آنکھوں سے اندھا ہے سر سے گنجا ہے - رال بہہ رہی ہے دانت اگے کو نکلے ہوئے ہیں - ناک سے نکٹا ہے - نونٹ بڑے بڑے ہیں اور سنک بہہ رہا ہے - اور مکھیاں اس پر بیٹھی ہیں گو ایسا شخص دیکھا نہ ہو مگر قوت متخیلہ سے تراش لو کیونکہ تمہارے دماغ میں ایک وقت متخیلہ ہے آخر اس سے کسی روز کام تو لوگے - متخیلہ کا کام تو جوڑ جوڑ کا ہے - جب ایسا شخص فرض کیا جاسکتا ہے اس کا مراقبہ کرو - ان شاء اللہ تعالیٰ وہ فساد جو حسین کے دیکھنے سے قلب میں ہوا ہے وہ جاتا رہے گا - اور اگر پھر خیال آوے پھر یہی تصور کرو - اور اگر یہ مراقبہ کفایت کے درجہ میں نفع نہ ہو اور بار بار پھر اسی حسین کا تصور ستاوے تو یوں خیال کرو کہ یہ محبوب ایک روز مرے گا اور قبر میں جاوے گا - وہاں اس کا نازک بدن سڑ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 مزہ لینا جو دیکھنے میں بہت برا معلوم ہو