ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کو بالکل ضروری نہیں سمجھتے - اکثر لوگ پوری درسیات ختم کرجاتے ہیں لیکن ان کو قرآن پڑھنے کا سلیقہ نہیں ہوتا - سمجھتے ہیں کہ صرف کی کتابوں میں صفات حروف و مخارج پڑھ لئے ہیں اس سے زیادہ اور کیا چاہیے - حالانکہ یہ بالکل غلط خیال ہے قرآن کا پڑھنا اس وقت تک نہیں آتا کہ جب تک خاص کسی سے اس کو سیکھا جائے - نری درسیات سے کچھ نہیں ہوتا - بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب ہم نے مشق نہیں کی تو ہم کو غلط پڑھنا جائز ہونا چاہئے - اور ہم کو معزور سمجھنا چاہیے لیکن یہ عذر ایسا ہے میں نے ایک سپارہ پڑھنے والے طالب علم سے کہا کہ حاجی جی کو بلا لا وہ حافظ جی کو بلا لایا - میں نے کہا یہ کیا حماقت ہے - کہاں حافظ جی کہاں حاجی جی ان کے تو حروف بھی الگ الگ ہیں تو کہتا ہے جی میں نے مخارج کی مشق نہیں کی تو کیا یہ عذر قبول ہوسکتا ہے - تو جیسا یہ شخص اس غلطی بچ سکتا تھا اسی طرح جب مشق ممکن ہے تو ایسے اغلاط سے ان کو بچنا ممکن ہے - صاحبو یہ سب بہانے /1 ہیں بات اصلی وہی ہے کہ خدا کی محبت اور اس کا خوف دل سے جاتا رہا اگر آج یہ اشتہار دے دیا جائے کہ جو شخص مخارج صحیح کر کے سنا دے اس کو فی حرف پانچ روپے ملیں گے تو آج ہی شہر کے شہر قرات شروع کردیں اور کچھ نہ کچھ تصحیح کر کے انعام لینے کھڑے ہوجائیں لیکن افسوس ہے کہ خدا کی رضائے کے لئے امنگ نہیں پیدا ہوتی یہ تو تفریط /2 تھی متعلمین کی - جسے تصحیح الفاظ پر قدرت نہ ہو وہ جس طرح پڑھ سکے جائز ہے اب افراط /1 سنئے بعض معلمین و مصلحین کا کہ جن سے بالکل نہ ہوسکے وہ ان کو بھی مجبور کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بدوں اس کے قرآن پڑھنا ہی بے فائدہ ہے - جیسا مشہور ہے کہ ایک پیر جی صاحب نے ایک دیہاتی سے پوچھا کہ روزہ کی نیت بھی یاد ہے - اس کو چونکہ کوئی خاص عبارت یاد نہیں تھی اس لئے اس نے کچھ نہیں بتلائی - پیر جی نے فرمایا کہ بے نیت روزہ نہیں ہوتا دیکھ روزہ کی نیت یوں کر بصوم غذ نویت ( میں نے کل کے روزہ کی نیت کرلی ہے ) اس بیچارے نے کا ہے کو کبھی اس قسم کے الفاظ سنے تھے - فورا تو یاد کر نہ سکا ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 ان بہانوں سے نہ سیکھنے کا گناہ نہیں ہٹ سکتا - /2 کوتاہی پڑھنے والوں کی /3 زیادتی پڑھانے اور اصلاح کرنے والوں کی