ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
وقت پوچھتا کہ وہ کیسی خدمت تھی ایسے ہی ہماری نماز ہے روزہ ہے ۔ اسی کو فرماتے ہیں : فاولئک یبدل اللہ سیئاتھم حسنات 29 کے چاند کی تمنا کرنا جائز ہے ( ملفوظ 51 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اس کی تمنا کرنا کہ 29 تاریخ کا چاند ہو کیسا ہے ؟ فرمایا کہ محنت کم ہو اجر پورا ہو تو اس کی تمنا کیا بری ہے ، کیا مشقت بالذات ہے ۔ ایک صاحب کی خواہش زیارت پر حضرت کا جواب ( ملفوظ 52 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک خط آیا تھا اس میں لکھا تھا کہ اللہ جانتا ہے کہ میرا آپ کی زیارت کو کس قدر دل چاہتا ہے میں نے جواب میں لکھا مگر میرا دل نہیں چاہتا ( انہوں نے کوئی بے عنوانی کر کے آنا چاہا ہو گا اور اجازت نہ ملنے پر یہ لکھا ہو گا حلانکہ ضرورت تھی اول اس کا تدارک کرنے کی )۔ ایک صاحب کی گستاخی کا ذکر ( ملفوظ 53 ) فرمایا کہ آج کل فہم کا تو قحط ہی ہو گیا ، بیعت کو تو فرض و واجب سمجھتے ہیں اور جو اصل چیز ہے اتباع اس کا نام نہیں اور عوام کی اس باب میں کیا شکایت کی جائے ۔ ایک شخص گنگوہ میں تھے مولوی آدمی مجھ سے مرید ہو گئے جس زمانہ میں ایڈریا نوپل عیسائیوں نے فتح کر لیا تھا انہوں نے مجھ کو لکھا کہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی بھی تثلیث کا حامی ہے ( نعوذ باللہ ) مجھ کو ان کی اس کی حرکت پر بے حد صدمہ ہوا اور میں نے اپنے تعلق کو قطع کر دیا ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ تو بے ادبی ہے ، فرمایا کہ بے ادبی کیا مجھ کو تو اس کے کفر ہونے میں شبہ ہے ، کیا اس کو صرف بے ادبی کہیں گے کہ اپنے کو بندہ بھی نہ سمجھے پھر نہ ندامت نہ شرمندگی یہ بے ادبی ہے اور کیا ایسے شخص سے تعلق رکھا جا سکتا ہے اور ایسی بیعت کو کیا چولہے میں ڈالے ۔ اعمال صالحہ کے ملکات راسخ ہونے کی ضرورت ( ملفوظ 54 ) بڑی ضرورت ہے کہ اعمال صالحہ کے ملکات راسخ ہو جائیں جس سے اعمال صالحہ کا بے تکلف صدور ہونے لگے یہ ایک بڑی تدبیر ہے ۔