ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
گنوار پن سے کام مت لو ۔ فرض کر لو کہ جس کے پاس تم آئے ہو وہ بزرگ نہ سہی مگر کیا اس کو بلا وجہ ستانا چاہیے مجھ کو تو اس کا رنج ہوتا ہے کہ جو باتیں طبعی تھیں جنہیں تعلیم کی حاجت نہیں ان کی تعلیم میں تمام وقت صرف ہوتا ہے کہ جو باتیں تعلیم کی تھیں ان کی تعلیم کی نوبت بھی نہیں آتی ان ہی خرافات میں وقت ضائع ہو جاتا ہے میں تو دوسروں کی یہاں تک رعایت کرتا ہوں کہ اپنا کام چھوڑ کر دوسرے کا پہلے کام کر دیتا ہوں سو جو شخص دوسروں کی اتنی رعایت کرے ظاہر ہے ایسے شخص کو تو بے اصول بات سے اذیت پہنچے ہی گی ۔ اگر کوئی اصول سے کام لے خادم ہوں اور بے اصولی کے ساتھ تو مخدوم بھی بننا نہیں چاہتا ۔ ہر قسم کے تعلیمی خزانے اسلام میں ہیں ( ملفوظ 374 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اسلام کی ہر تعلیم عجیب و غریب ہے عیادت کے باب میں حکم ہے فلیخفف الجلوس اور یہ حکم ہے کہ اگر تین شخص ایک جگہ ہوں تو دو شخصوں کو سرگوشی کرنے کی اجازت نہیں ، تیسرے کی دل شکنی ہو گی کہ مجھ کو غیر سمجھا اس لیے مجھ سے اخفاء کیا گیا ۔ اگر تعزیت کے لیے جائیں تو غمزدوں کی تسلی کی باتیں کرنے کا حکم ہے تا کہ وہ خیال ان کے دلوں پر سے ہٹ جائے نہ یہ کہ جیسی آج کل رسم ہے کہ مرنے والے کی جدائی کا صدمہ بیان کرتے ہیں اس سے تو گھر والوں کو اور بھی تکلیف ہوتی ہے ۔ غرض کہ تمہارے گھر میں ہر قسم کے تعلیمی خزانے دبے ہوئے ہیں مگر تم کو قدر نہیں ۔ اسی کو فرماتے ہیں : یک سبد پر ناں ترا بر فرق سر تو ہمیں جوئی لب ناں دربدر تابزانوئی میان قعر آب وزعطش وزجوع گشتی خراب آنے والے سے اپنے کام کی فرمائش نہ کرنا ( ملفوظ 375 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر کسی شخص سے میرا کوئی کام متعلق ہو اور اتفاق سے وہ میرے پاس آ جائے تو میں اپنے کام کی اس سے اس وقت فرمائش نہیں کرتا اس سے اس کو آئندہ کے لیے یہ وہم نہ ہو کہ جب وہاں جاؤں گا ممکن ہے کہ کوئی کام کہہ دے اور آتے ہوئے بعض اوقات بار ہو بلکہ خود اس شخص کے پاس جا کر جو کام ہوتا ہے کہہ دیتا ہوں یہ