ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
عذاب میں بھی وسعت رحمت ( ملفوظ 314 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حق تعالی جس کو عذاب دیں گے وہ بھی ایک درجہ کی معافی ہے ۔ مسند احمد میں ایک حدیث ہے حق تعالی فرماتے ہیں جہنم میں وہی جائے گا جس کے متعلق میرا یہ علم ہے کہ اگر اس کو دوبارہ دنیا میں بھیج دوں تو پھر بھی وہ ایسا ہی کرے گا ۔ ایک مقدمہ تو یہ ہوا اور دوسرا مقدمہ کلیات سے ثابت ہے کہ بعد معائنہ عذاب کے پھر جو نافرمانی کرنے لگے وہ پہلے سے زیادہ مستحق ہو گا عذاب کا تو اللہ تعالی نے ان اہل جہنم کو اس زائد سے بچا لیا تو ایک قسم کی معافی ہی ہوئی تو حضرت ایسے بد استعداد لوگوں کو جہنم میں بھیجا جائے گا ورنہ کسی کو جہنم میں نہ بھیجیں گے یعنی عذاب ابدی تو حقیقت میں تزکیہ ہے محبت حق کی لذت اور اس کے حصول کا طریقہ ( ملفوظ 315 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مصائب اور تکالیف میں بھی انسان کو گھبرانا نہیں چاہیے حق تعالی جو معاملہ بھی اپنے بندوں کے ساتھ فرماتے ہیں وہ حکمت اور رحمت سے خالی نہیں ہوتا اور اہل محبت کی ہر چیز محبوب معلوم ہوتی ہے ۔ کسی نے کہا ہے : ان کو آتا ہے پیار پر غصہ ہم کو غصہ پر پیار آتا ہے اس محبوبیت کی بالکل ایسی مثال ہے کہ کسی کا محبوب جس کی برسوں سے ملنے کی تمنا اور آرزو تھی اس نے پشت کی جانب سے آ کر دبا لیا اور ایسا دبایا کہ پسلیاں ٹوٹنے لگیں ، آنکھیں نکل آئیں اور سخت تکلیف ہوئی مگر منہ پھیر کر جو دیکھتا ہے تو وہ محبوب ہے جس کی وجہ سے برسوں جنگلوں اور گلیوں کی خاک چھانی ، اس حالت میں وہ محبوب کہتا ہے اگر میرا تجھ کو آغوش میں لے کر دبانا ناگوار ہے تو اپنے دوسرے عاشق کو اسی طرح آغوش میں لے جا ، دباؤں تو اس وقت یہ محب صادق یہی کہے گا : نہ شود نصیب دشمن کہ شود ہلاک تیغت سر دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی جب نفسانی محبت کی یہ حالت ہے کہ اس کی دی ہوئی تکلیف تکلیف نہیں معلوم ہوتی تو حق تعالی کی محبت کی کیا حالت ہو گی ۔ خوب فرماتے ہیں :