ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
چاہئے کہ کسی کا دلچسپی سے تصور بھی نہ آئے نہ دوست کا نہ دشمن کا چہ جائے جنگ و جدل گر ایں مدعی دوست بشناختے بہ پیکار دشمن نہ پرداختے دیکھئے اگر کسی کا بیٹا مر جائے تو جب تک غم رہے گا قدم اٹھاتا ہے مگر اٹھتا نہیں بادل نخواستہ بات کرتا ہے مگر بات نہیں ہوتی اسی طرح وہ شخص دنیا کے کام کا نہیں رہتا جسے آخرت کی فکر ہو جاتی ہے ایک بزرگ کی حکایت ہے کہ حجامت بنوا رہے تھے ہونٹ ہل رہے تھے نائی نے کہا کہ حضرت لبوں پر استرا ہے تھوڑی دیر کو لب روک لیجئے ورنہ کٹ جائیں گے فرمایا میاں کٹ بھی جانے دو اس کا نام لینا کیسے چھوڑا جا سکتا ہے ایک اور بزرگ کی حکایت ہے کہ رات بیٹھ کر گزار دیتے بیوی کہتی کہ سو جاؤ بیمار ہو جاؤ گے کہتے کہ جب سے یہ آیت پڑھی ہے : یایھا الذین آمنو قوا انفسکم و اھلیکم نارا و قودھا الناس و الحجارۃ نیند نہیں آتی کیا کروں ۔ 12 ذی الحجہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم سہ شنبہ مسلمانوں کو رزق کی پریشانی ( ملفوظ 630 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ رزق کا معاملہ بھی بڑا ہی نازک ہے آج کل مسلمانوں بہت پریشان ہیں خصوص بڑے لوگ زیادہ پریشان ہیں کثرت سے لوگوں کے خطوط آتے ہیں جس میں معاش کی شکایت ہوتی ہے دیکھ کر دل پگھل جاتا ہے اور بڑے آدمیوں کی اور زیادہ مشکل ہے کیونکہ یہ کچھ اور کام بھی نہیں کر سکتے چنانچہ ایک صاحب تھے بغدادی وہ یہاں پر رہے بھی سید تھے کچھ پڑھتے بھی تھے میں ان کی اتنی رعایت کرتا تھا کہ ان کے حجرہ میں جا کر سبق پڑھا دیتا تھا اپنے پاس نہیں بلاتا تھا سیاح بھی تھے اور بوڑھے آدمی تھے یہاں سے حیدر آباد چلے گئے وہاں معاش سے بہت تنگ ہو گئے موسی ندی کے طغیانی کے زمانہ میں مزدوری کرنے پر آمادہ ہو گئے مگر ان کو کوئی مزدوری تک میں بھی نہ لگاتا تھا رنگ سرخ و سفید نورانی چہرہ کوئی مزدور بھی نہ سمجھتا تھا آخر کسی دن مزدوری لگ گئی تو صبح سے شام تک کام کیا مشقت کا تحمل نہ ہو سکا بے ہوش ہو کر گر پڑے مجھ کو سن کر بے حد افسوس ہوا کہ بندہ خدا