ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
بھی خالی نہیں ۔ الا ماشاء اللہ یہ سب فساد بے فکری کی بدولت ہو رہا ہے ۔ اگر اپنی عاقبت کی اور دین کی فکر ہو تو ایسا ہر گز نہ کریں اور اسی پر بس نہیں بلکہ اس سے آگے بڑھ کر خلاف شرع بکواس لگاتے ہیں بڑیں ہانکتے ہیں اور وہ رموز و اسرار سمجھے جاتے ہیں اشرار کا نام اسرار رکھا ہے ۔ احکام شرعیہ میں تحریف کرتے ہیں اور فن تصوف کی تو وہ گت بنائی ہے کہ الامان و الحفیظ مگر اب تو کچھ آنکھیں کھل گئی ، اللہ کا شکر ہے اب بہت کم لوگ ان کے جال میں پھنستے ہیں ۔ طریق کی وضاحت ( ملفوظ 229 ) ( ملقب بہ الانضباط سواء الصراط ) ایک صاحب نووارد آئے حضرت والا سے مصافحہ کر کے بیٹھ گئے ، حضرت نے دریافت فرمایا کہ کچھ کہنا ہے عرض کیا کہ کہنا نہیں محض زیارت کے لیے آیا ہوں ، فرمایا کہ اتنی دور سے آئے ہو خرچ کیا سفر کیا زحمت گوارا کی اور کچھ کہنا نہیں ، یہ کیا بات ہوئی ، عرض کیا کہنا تو ہے پھر کہوں گا فرمایا پہلے ہی یہ بات کیوں نہیں کہہ دی تھی کہ پھر کہوں گا اس کے چھپانے میں کیا راز تھا اس پر وہ صاحب خاموش رہے ، فرمایا جواب دیجئے کیوں ستاتے ہو ، عرض کیا کہ یہ خیال کیا تھا کہ اطمینان سے دوسرے وقت کہوں گا جو کہنا ہے فرمایا اپنی راحت کا تو انتظام سوچا اور مجھ کو جو اس وقت آپ کی بے اصول گفتگو سے اذیت اور تکلیف ہوئی آپ کو فکر نہ ہوئی ۔ عرض کیا کہ غلطی ہوئی فرمایا کہ محض آپ کے اس کہنے سے میری تکلیف اور اذیت کا تو تدارک نہ ہوا پھر فرمایا خیر اس کو چھوڑئیے مگر میں پوچھتا ہوں کہ اول ہی میں میرے سوال پر جو آپ نے کہا تھا کہ مجھ کو کچھ کہنا نہیں اور پھر میرے کھود کرید کرنے پر کہا کچھ کہنا ہے اس میں سے کس بات کو سچ سمجھا جائے اور کس کو جھوٹ ۔ عرض کیا آئندہ ایسا نہ کروں گا ، فرمایا کہ اس وقت جو ہوا اس کا جواب دیجئے ۔ عرض کیا کہ کوئی جواب سمجھ میں نہیں آتا ، فرمایا کون سی ایسی باریک بات ہے جو سمجھ میں نہیں آتی اچھا یہ بتائیے کہ اس غلطی کا سبب بے فکری ہے یا کم فہمی ہے ۔ عرض کیا کہ کم فہمی فرمایا کہ کم فہمی کی حالت میں کیسے خدمت کر سکتا ہوں جو کام آپ مجھ سے لینا چاہتے ہیں اس کے لیے ضرورت ہے فہسسسسم کی اور فہم آپ اپنے اندر بتلاتے نہیں تو پھر کیسے خدمت