ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
محبت اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فرمایا کرتے تھے کہ جب سے مجھ کو یہ معلوم ہوا ہے کہ جنت میں دوستوں سے ملاقات ہوا کرے گی تب سے جنت کی تمنا کرنے لگا ۔ واقعی یہ خط تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے ۔ پھر فرمایا اس باب میں میری طبیعت ایک خاص رنگ کی ہے وہ یہ کہ مجھ کو کسی سے ملنے کا اشتیاق نہیں ہوتا البتہ مل کر مسرت ہوتی ہے اشتیاق و انتظار سے آزادی یہ سب مجذوب صاحب کا اثر ہے جن کی دعاء سے پیدا ہوا ہوں ۔ تصوف کا مطالعہ کافی نہیں ( ملفوظ 426 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کتاب سے کیا ہوتا ہے ضرورت مہارت کی ہے جو موقوف ہے ماہر کی صحبت پر اس کی تائید میں ایک قصہ بیان فرمایا کہ مجھ کو ایک زمانہ میں قلت نوم کی شکایت ہو گئی اپنے معالج سے ظاہر کرتا تھا مگر تدبیر سے نفع نہ ہوتا تھا ۔ مجھ کو خیال ہوا کہ حکیم صاحب کچھ یاد سے بتلا دیتے ہیں کتاب کا مطالعہ کر کے نہیں بتلاتے ۔ یہ خیال کر کے ایک روز میں خود حکیم صاحب کے پاس پہنچا اور یہ کہا کہ مجھ کو شرح اسباب دے دیجئے اور میں نے دل میں یہ خیال کیا کہ کتاب میں میں خود دیکھوں گا اور سبب کی تعیین کر کے تدبیر کروں گا ۔ چنانچہ کتاب میں وہ بحث دیکھی ، اب جتنے اسباب دیکھتا ہوں سب اپنے اندر پاتا ہوں ، میں نے کہا کہ اے اللہ یہ تو سب میرے اندر ہیں اب کس کی تعیین کروں ، کتاب کو سمجھنا تھا مگر اپنا فیصلہ نہیں کر سکتا تھا ۔ وجہ اس کی یہ تھی کہ ہر سبب مؤثر نہیں ہوتا بلکہ وہی مؤثر ہوتا ہے جو معتدبہ ہو اور اس کی تحقیق موقوف ہے مناسبت اور ذوق پر وہ طبیب میں ہوتا ہے مجھ میں نہ تھا ۔ اسی طرح ہر فن کی حالت ہے اس لیے تصوف کے مطالعہ کو کافی نہ سمجھنا چاہیے ۔ شیخ کی ضرورت اور سلب نسبت کی تحقیق ( ملفوظ 427 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر فہم سلیم ہو تو پھر شیخ کی ضرورت نہیں ، کتاب و سنت پر عمل کیا جائے کافی ہے ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ کیا اس قدر فہم سلیم ہو سکتا ہے ؟ فرمایا ہو سکتا ہے مگر قلیل باقی جو اس قدر فہم سلیم نہ رکھتا ہو اس کو اس راہ میں بدون شیخ کے قدم رکھنا نہایت خطرناک ہے اس وقت نہ کتاب سے کام چلے گا نہ اپنی