ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
کام ہو جاتا ہے اور گرانی نہیں ہوتی نہ کوئی حرج ہوتا ہے یہ ہے اصول اور قواعد کی برکت اور ضرورت مگر یہ سب باتیں فکر سے ہوتی ہیں ساری خرابی بے فکری سے ہوتی ہے ۔ میں لوگوں میں فکر کی عادت پیدا کرنا چاہتا ہوں ، لوگ بھاگتے ہیں ، گھبراتے ہیں مگر کام تو کام ہی کے طریقہ سے ہوتا ہے ۔ اب تو عام طور پر حالت اس مقولہ کے مصداق ہو رہی ہے کہ اوت کا اوت نہ آپ چلے نہ اور کوئی چلنےدے ۔ اس مقولہ کا واقعہ یہ ہے کہ غدر کے ہنگامہ میں ایک سپاہی میدان جنگ میں زخمی پڑا تھا ، چل نہیں سکتا تھا ، شب کا وقت قریب آ رہا تھا ، سپاہی کو فکر تھی کہ دن تو خیر جوں توں ہو کر گزر جائے گا مگر شب کو تنہائی میں گزرنا بڑا مشکل ہو گا ۔ یہ سوچ ہی رہا تھا دیکھا کہ سامنے سے ایک لالہ صاحب دھوتی باندھے چھٹے چھلے جا رہے ہیں ۔ اس سپاہی نے آواز دی کہ لالہ صاحب میری بات سن لیجئے وہ یہ سن کر گھبرایا ، سپاہی نے کہا کہ ڈرنے اور گھبرانے کی کوئی بات نہیں ، مردہ یا بھوت نہیں ہوں جنگ میں زخمی ہو گیا ہوں ، میرا بچنا اب محال ہے اور میری کمر سے روپیہ کی ہمیانی بندھی ہے اب میرے تو کام آنے سے رہی تم ہی کھول کر لے جاؤ یہ سن کر لالہ جی کے منہ میں پانی بھر آیا ، فورا اس سپاہی کے قریب پہنچ گئے ، قریب پہنچنا تھا کہ سپاہی نے برابر میں سے تلوار اٹھا کر لالہ جی کے پیروں پر رسید کی ، پیر کٹ گیا اور چلنے کے قابل نہ رہا اور ہمیانی تلاش کی تو وہ بھی ندارد ۔ لالہ جی سپاہی سے کہتے ہیں کہ یہ کیا کیا ، اس نے کہا کہ میاں کیسا روپیہ اور کہاں روپیہ بھلا کوئی میدان جنگ میں روپیہ لے کر آیا کرتا ہے ، میاں تنہا شب گزارنا مشکل ہوتا ، اب دونوں پڑے ہوئے باتیں کریں گے ، شب کٹ جائے گی ۔ لالہ جی کہتے ہیں کہ مکار میں نے کہا اوت کا اوت نہ آپ چلے نہ اور کو چلنے دے ۔ یہی حالت ہو رہی ہے کہ نہ آپ کام کریں اور نہ دوسروں کو کرنے دیں ، کوئی کرے تو اس پر طعن کریں ۔ دنیا کی خاطر اپنا مسلک بدلنا ( ملفوظ 190 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ بڑی خطرناک بات ہے کہ محض دنیا کے واسطے اپنے فروغ مذہب کو چھوڑ دے ، مثلا شافعی ہے محض دنیاوی