ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013 |
اكستان |
|
دُوسری طرف ہمارے ملک میں علمائِ کرام ،ائمہ مساجد ، مدرسین اَور دینی طلباء کے لیے سرکاری طور پر کسی بھی قسم کی مراعات حاصل نہیں ہیں ،اِن سے جہازوں ،ریلوں،بسوں میں کرایہ پورا ہی لیا جاتا ہے علاج معالجہ کی کوئی سہولت اِن کو حاصل نہیں ہے۔حد تو یہ ہے کہ مساجد اَور دینی مدارس جیسے فلاحی اِداروں سے بجلی،گیس،فون اَور پانی کے بِل تک پورے پورے وصول کیے جاتے ہیں بلکہ ٹی وی جو کہ مساجد و مدارس میں نہیں ہوتے اُن کے اِضافی ٹیکس بھی دھونس سے وصول کیے جارہے ہیں،بِل میں تاخیر کی صورت میں لیٹ فیس لی جاتی ہے اَور مزید تاخیر کی صورت میں میٹر کاٹ دیا جاتا ہے۔ ایسی صورت ِ حال کسی کافر ملک میں ہو تو کسی درجہ میں روا بھی ہے مگر مسلم ملک میں اپنے ہی مذہب کے ساتھ یہ بیگانگی کسی طرح مناسب نہیںہے۔ اللہ کرے کہ ہمارے ملک کے حکمرانوں کی مذہب سے وابستگی سچی اَور کھری ہو جائے محض دِکھلاوے اَور نعرے بازی کی حد تک نہ رہے۔