ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
نہیں ہے۔ قرآنِ پاک میں اِرشاد فرمایا گیا قُلْ اِنْ کَانَ آبَآئُکُمْ وَاَبْنَآئُکُمْ وَاِخْوٰنُکُمْ وَاَزْوٰجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَاَموَالُنِ اقْتَرَفْتُمُوْھَا وَتِجَارَة تَخْشَوْنَ کَسَادَ ھَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَھَا اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ وَجِھَادٍ فِیْ سَبِیْلِہ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَأْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہ وَاللّٰہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْفَاسِقِیْنَ آپ اِنہیں یہ بتا دیجیے اگر تمہارے ماں باپ اَبْنَائْ بیٹے اِخْوَانْ بھائی اَزْوَاجْ بیویاں عَشِیْرَة گھرانہ خاندان قبیلہ مال جو جمع کیا ہے اُس کا خیال رہتا ہے ہر وقت، تجارت جس کا اَندیشہ ہوتا ہے کہ ہم اگر رسول اللہ ۖ کی اِطاعت میں لگ گئے تو تجارت میں نقصان ہوجائے گا اِس کام میں لگنے کی وجہ سے اُدھر نقصان ہوگا ،گھر ہے آرام دہ ہے گھر کا آرام چھوڑنا گرمیوں میں بھی مشکل ہے سردیوں میں بھی مشکل ہے لیکن اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ اگر یہ چیزیں تمہیں زیادہ محبوب ہیں اللہ اَور رسول سے وَجِھَادٍ فِیْ سَبِیْلِہ خدا کی راہ میں جہاد سے (تو اِس عیش پرستی اَور تن آسانیوں میں پڑے رہنے کی وجہ سے اللہ کی طرف سے آنے والی سزا اَور ذلت والی زندگی کا اِنتظار کرو فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَأْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہ )۔ '' جہاد فی سبیل اللہ'' جو ہے وہ بڑا ہی مشکل کام ہے صرف خدا کے لیے لڑے نام و نمود بالکل نہ ہو اپنی بندش پہلے بہت سخت کہ بہادری دِکھانا مقصد نہیں ہے خاندان کا نام قبیلے کا نام علاقے کا نام یہ مقصود نہیں ہے ،اپنی ذات کی نفی کی جائے اپنے جو علائق ہیں جو اِنسان سے چمٹے ہوئے ہیں لالچ ہے کسی قسم کا کہ جہاد کریں گے تو مالِ غنیمت ملے گا وہ بھی نہ ہو تمام چیزوں کی نفی ہو پھر جہاد ہو تو جہاد ہے۔ خدا کی راہ میں جہاد کا تصور قرآنِ پاک اَور حدیث اَور رسول اللہ ۖ اَور صحابہ کرام کے زمانہ میں یہی رہا ہے جو میں عرض کر رہا ہوں وہ نکلتے تھے لڑتے تھے واپس آیا کوئی تو ٹھیک، نہیں آیا تو ٹھیک، نہیں آیا تو جنت میں گیا، دُنیا میں نہیں آخرت میں ملے گا، اُن کے پیش ِنظر آخرت بہت زیادہ تھی