Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009

اكستان

29 - 64
عقل وفہم کے کمالات کو بھی روشن کر دیا۔ اِسی لیے اِس واقعہ میں جو آیات مذکور ہیں اُن میںسب سے پہلی  آیت میں حق تعالیٰ نے فرمایا کہ اِس حادثہ کو اپنے لیے شر نہ سمجھو بلکہ یہ تمہارے لیے خیر ہے ،اِس سے بڑی خیر  کیا ہو گی کہ اللہ تعالیٰ نے آیاتِ قرآنیہ نازل فرما کر اُن کی پاکی اور نزاہت کی شہادت دی جو قیامت تک تلاوت کی جائیں گی۔
ضابطہ کا تقاضا تو یہ تھا کہ جیسے ہی کچھ لوگوں نے تہمت لگائی تھی اُسی وقت اُن سے گواہ طلب کیے جاتے اور گواہ پیش نہ کر سکنے پر فورًاسزا جاری کر دی جاتی ۔ لیکن آنحضرت  ۖ نے ایسا نہیں کیا بلکہ وحی کا انتظار فرمایا ۔اگر گواہوں کا مطالبہ فرماکر چٹ پٹ سزا جاری فرمادیتے توممکن تھا کہ لوگوں کے دِلوں میں یہ بدگمانی پیدا ہو جاتی کہ دیکھو اپنے گھر کا معاملہ ہے اِس کو سزا دے کر دبا رہے ہیں۔ ایسا یقین کر لینے والے  کافر ہو جاتے ۔آپ  ۖ نے اُن کا ایمان بچانے کے لیے خود صدمہ اُٹھایا اَور رنج و کرب کے پہاڑ برداشت کیے اَور جب بذریعہ وحی براء ت نازل ہوئی تو سزا جاری فرمائی ۔
آخر میں یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیے کہ اگر کسی کی بیوی پر کوئی آدمی تہمت لگادے اور وہ جھوٹی بھی ثابت ہو جائے تب بھی وہ شخص اُس کا چرچاپسند نہ کرے گا اور نہ اُسے اپنی کتاب میں جگہ دے گا۔یہ ایک   کھلی ہوئی بات ہے ۔اِس بات کے سمجھ لینے سے ہر صاحب ِہوش و گوش یہ سمجھنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ قرآن مجید حضرت سرورِدو عالم  ۖ  کی بنائی ہوئی کتاب نہیںہے ۔ اگر یہ کتاب اُن کی اپنی بنائی ہوئی ہوتی تو اوّل   تو براء ت کا اعلان فرمانے کے لیے مہینہ سوا مہینہ کا انتظار کیوں فرماتے اور مصیبت و پریشانی میں کیوں مبتلا ہوتے۔ پھر اِن آیات کو کتاب میں کیوں شامل فرماتے جن میں آپ کی چہیتی بیوی پر تہمت کا تذکرہ ہے ؟
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ جلّ شانہ' کی طرف سے جو وحی آتی تھی آپ  ۖ اُس کے چھپانے کا اختیار نہیں رکھتے تھے ۔جو کچھ اللہ جلّ شانہ'کی طرف سے نازل ہوتا تھا اُس کی تعلیم دیے بغیر چارہ نہ تھا ۔آپ  ۖ اللہ کی جانب سے مامور تھے ۔اگر آپ  ۖ  کو کوئی آیت قرآن سے کم کرنے کا اختیار ہوتا تو اِن آیات کو کتاب اللہ میں شامل ہی نہ رہنے دیتے ۔تہمت کا واقعہ پیش آیااِس کے بارے میں آیات نازل ہوئیں اُن سے احکام معلوم ہوئے ۔اہل ِایمان کوطرح طرح کی ہدایات اور نصیحتیںحاصل ہوئیں ۔ یہ سب خیر ہی خیر ہے ۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی مَااَنْعَمَ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
4 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 3
5 علمی مضامین 15 1
6 بیس رکعت تراویح اَور اُس کے دلائل 15 5
7 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 27 1
8 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 27 7
9 وفیات 31 1
10 تربیت ِ اَولاد 34 1
11 زچہ (بچہ کی ماں ) کے غسل میں تاخیر اَور نماز میں کوتاہی : 34 10
12 متعین اَوقات میںزچہ کی تین مرتبہ نہلانے کی رسم 34 10
13 غسل کے وقت عورتوں کا جمع ہونا : 35 10
14 غسل کے وقت دھوم دھام اَور ناچ گانا : 35 10
15 غسل کے وقت ستر اَور پردہ پوشی کی ضرورت 35 10
16 اَچھوانی اَورسٹھورا وغیرہ تقسیم کرنے کو ضروری سمجھنا : 36 10
17 پیدائش کی خبر نائی کے ذریعہ پہنچانے کی رسم : 36 10
18 چند ضروری تنبیہات : 36 10
19 محرم الحرام کی فضیلت 37 1
20 منکراتِ مروجہ کی مذمت 37 1
21 تنبیہ : 38 19
22 قسم اوّل کے منکرات : 39 20
23 قسم دوم کے منکرات : 41 20
24 معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زَرّیں ہدایات 44 1
25 لڑکیوں کی پرورش کرنے او ر اُن پر خرچ کرنے کی فضیلت 44 24
26 لڑکی کی اہمیت : 44 24
27 شادی میں تاخیر نہ کیجیے : 45 24
28 سادگی کے ساتھ بِلا بارات کے شادی کی ترغیب : 46 24
29 منگنی اَور تاریخ میں دعوت کی ضرورت نہیں : 46 24
30 مسجد میں نکاح ہونے کی تحریک چلائو : 46 24
31 بیوی کے حقوق : 47 24
32 ساس بہو کے ساتھ رہنے کا مسئلہ : 48 24
33 اہلیہ کو لے کر علیحدہ رہیے اَو روالدین کی خدمت کیجیے : 49 24
34 بے پردگی کانتیجہ 50 24
35 عورت چاہے تو شوہر اَور پورے گھر کو دیندار بنادے : 50 24
36 گلدستہ ٔ اَحادیث 53 1
37 اِنسان کی تخلیق کے مدارج : 53 36
38 چار رَوز اُندلس میں 56 1
39 اَلْحَمْرَائْ '' : 56 38
40 واپس مالگا روانگی : 59 38
41 مالگا( MALAGA) : 60 38
42 دینی مسائل 61 1
43 لعان کا بیان : 61 42
44 بقیہ : معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زرّیں ہدایات 62 24
46 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter