Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009

اكستان

28 - 64
ان میں سے ہر شخص کو جتنا اُس نے کچھ کیا اُس کا گناہ ہوا اور اِن میںسے جس نے اِس بہتان میں سب سے بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا اُس کے لیے درد ناک سزا ہے۔''
 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو تہمت لگانے کے سلسلے میں عبداللہ بن اُبی ابن ِسلول اور  حضرت حسَّان  اور حضرت مسطح   اور حضرت حمنہ بنت ِجحش  کا نام حدیث کی کتابوں میں مذکور ہے ،اِن میں عبداللہ بن اُبی ابن ِسلول تو منافقوں کا سردار تھا اور اُس نے اِس قصّہ کوآگے بڑھایا اور خوب اُچھالا تھا اور حضرت مسطح   اور حضرت حسان  اور حضرت حمنہ  (عورت)یہ تینوں مخلص مسلمان تھے لیکن منافقوں کی باتوں میں آکر یہ بھی اِن کے ساتھ لگ گئے تھے ۔
قرآنی ضابطہ کے مطابق تہمت لگانے والوں کے ذمہ گواہ پیش کرناتھا لیکن وہ ایک بالکل ہی      بے بنیاد خبر کو لیے پھرتے تھے گواہ کہاںسے لاتے نتیجہ یہ ہوا کہ نبی کریم  ۖ نے تہمت لگانے والوںپر شرعی ضابطہ کے مطابق حَدِّ قذف یعنی تہمت لگانے کی سزا جاری فرمائی اوراَسّی اَسّی کوڑے لگائے تہمت لگانے کی یہ سزا بھی سورۂ نور کے پہلے رکوع میں مذکورہے ۔
آنحضرت سرور عالم  ۖ کے دشمنوں نے جن میں منافقین بھی تھے جو مارِ آستین بنے ہوئے تھے آپ کے خلاف اپنی ساری تدبیریں صرف کرڈالیں اور آپ کو اَیذا پہنچانے کی جو جو صورتیں کسی کے ذہن میںآ سکتی تھیں وہ سب ہی اختیار کر لیں ۔ اُن کی طرف سے جو اَیذائیں آپ  ۖ  کو پہنچی ہیں اُن میں شاید یہ آخری سخت اور رُوحانی ایذا تھی کہ ازواجِ مطہرات میں جو آپ  ۖ  کو سب سے زیادہ محبوب تھیںاور جو مقدس ترین خاتون تھیں اُن پر اور اُن کے ساتھ حضرت صفوان بن معطل  جیسے مقدس صحابی پر عبداللہ ابن اُبی منافق نے تہمت گھڑی پھر اُس کو رنگ دیا اور پھیلایا ۔ اِس بے اصل اور بے دلیل ہوائی تہمت کی وجہ سے حضرت اُم المؤمنین اور خود رسول اللہ  ۖ  کو جو رُوحانی ایذا پہنچی تھی حق تعالیٰ شانہ' نے اِس کے اَزالہ اَور صدیقہ رضی اللہ عنہاکی براء ت کے لیے وحی الٰہی کے کسی اِشارہ پر اکتفا نہیں فرمایا بلکہ قرآن کے تقریباً دو   رکوع نازل فرمائے اور جو کوئی ایسی تہمت گھڑنے یا جو شخص اِس کے تذکرے میں حصّہ لے اُن سب کے لیے عذاب دینا اَور عذاب ِآخرت کی وعیدیں نازل فرمائیں ۔
در حقیقت اِس واقعۂ اِفکْ نے حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عفت وتقدس کے ساتھ اُن کی اعلیٰ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
4 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 3
5 علمی مضامین 15 1
6 بیس رکعت تراویح اَور اُس کے دلائل 15 5
7 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 27 1
8 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 27 7
9 وفیات 31 1
10 تربیت ِ اَولاد 34 1
11 زچہ (بچہ کی ماں ) کے غسل میں تاخیر اَور نماز میں کوتاہی : 34 10
12 متعین اَوقات میںزچہ کی تین مرتبہ نہلانے کی رسم 34 10
13 غسل کے وقت عورتوں کا جمع ہونا : 35 10
14 غسل کے وقت دھوم دھام اَور ناچ گانا : 35 10
15 غسل کے وقت ستر اَور پردہ پوشی کی ضرورت 35 10
16 اَچھوانی اَورسٹھورا وغیرہ تقسیم کرنے کو ضروری سمجھنا : 36 10
17 پیدائش کی خبر نائی کے ذریعہ پہنچانے کی رسم : 36 10
18 چند ضروری تنبیہات : 36 10
19 محرم الحرام کی فضیلت 37 1
20 منکراتِ مروجہ کی مذمت 37 1
21 تنبیہ : 38 19
22 قسم اوّل کے منکرات : 39 20
23 قسم دوم کے منکرات : 41 20
24 معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زَرّیں ہدایات 44 1
25 لڑکیوں کی پرورش کرنے او ر اُن پر خرچ کرنے کی فضیلت 44 24
26 لڑکی کی اہمیت : 44 24
27 شادی میں تاخیر نہ کیجیے : 45 24
28 سادگی کے ساتھ بِلا بارات کے شادی کی ترغیب : 46 24
29 منگنی اَور تاریخ میں دعوت کی ضرورت نہیں : 46 24
30 مسجد میں نکاح ہونے کی تحریک چلائو : 46 24
31 بیوی کے حقوق : 47 24
32 ساس بہو کے ساتھ رہنے کا مسئلہ : 48 24
33 اہلیہ کو لے کر علیحدہ رہیے اَو روالدین کی خدمت کیجیے : 49 24
34 بے پردگی کانتیجہ 50 24
35 عورت چاہے تو شوہر اَور پورے گھر کو دیندار بنادے : 50 24
36 گلدستہ ٔ اَحادیث 53 1
37 اِنسان کی تخلیق کے مدارج : 53 36
38 چار رَوز اُندلس میں 56 1
39 اَلْحَمْرَائْ '' : 56 38
40 واپس مالگا روانگی : 59 38
41 مالگا( MALAGA) : 60 38
42 دینی مسائل 61 1
43 لعان کا بیان : 61 42
44 بقیہ : معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زرّیں ہدایات 62 24
46 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter