ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009 |
اكستان |
|
نہیں بہر حال کچھ مسلمان ہیں اُنہوں نے ہمارے پوچھنے پر یہ بھی بتایا کہ شہر میں تین چار مساجد بھی ہیں ایک مسجد الحمراء کے بہت قریب واقع ہے وہاں نماز جمعہ بھی اَدا کی جاتی ہے ہم وہاں جانا چاہتے تھے لیکن ہمیں تلاش کے باوجود وہ مسجد نہ مل سکی ہم نے ہوٹل کے کائونٹر سے بھی پوچھا مگر اُنہوں نے بھی کسی مسجد کے بارے میں لاعلمی کا اِظہار کیا۔ قرطبہ میں تو ہم ایک مسجد میں جا کر نماز ادا کر سکے تھے مگر غرناطہ میں ہماری یہ آرزو پوری نہ ہو سکی اور ہم اِس سعادت سے محروم رہے۔ غرناطہ جو مسلمان حکومت کا دارالحکومت تھا جس میں بے شمار مساجد تھیں مگر آج وہاں مسجد ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی جہاں شہر کی اکثر آبادی مسلمانوں پر مشتمل تھی آج پورے غرناطہ میں اِن دو پاکستانیوں جو ریسٹورنٹ میں ہمیں ملے تھے کہیں کوئی مسلمان نظر نہیں آیا۔ واپس مالگا روانگی : غرناطہ کا ہمارا سفر تمام ہوا۔ ہم نے کل ڈیڑھ دن غرناطہ میں گزارا۔ دُوسرے دن چار بجے سہ پہر ہم مالگا کے لیے روانہ ہوئے جہاں سے ہم نے فلائٹ لینی تھی۔ غرناطہ سے مالگا کے لیے دو راستے جاتے ہیں ایک راستہ A92 LOJA اور دُوسرا راستہ A44 MOTRIL غرناطہ سے موٹلر 35 کلو میٹر اور پھر موٹلرسے مالگا 87 کلو میٹر ہے اِس طرح سارا راستہ 152 کلو میٹر ہے۔ غرناطہ سے موٹلر تک کا پورا علاقہ پہاڑی ہے۔ بڑے بڑے پہاڑ اور اُن پہاڑوں کی چوٹیوں اور دامن میں چھوٹی چھوٹی بستیاں ایک حسین اور دلکش نظارہ پیش کر رہی تھیں۔ پورے اسپین میں ہم نے یہ بات نوٹ کی کہ تمام شہری اور دیہی علاقوں میں سب عمارتوں پر سفید رنگ کیا گیا ہے۔ سر سبز و شاداب پہاڑیوں کے دامن میں چھوٹی چھوٹی بستیاں اِنسان کا دل موہ لینے کے لیے کافی ہیں۔ موٹلر MOTRIL سے مالگا تک تمام راستہ دریا کے کنارے جاتا ہے اِس راستے میں سڑک کے ایک طرف گہرا نیلا سمندر اور اُس کے اندر چلتے ہوئے مختلف رنگوں کے جہاز اور کشتیاں دُوسری طرف خوبصورت باغات چھوٹے چھوٹے گائوں خوبصورتی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ اسپین ایک زرعی ملک ہے۔ اسپین کے لوگوں نے زراعت پر بے انتہا محنت کر کے ملک کو خوشحال بنا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پورے اسپین میں ہمیں کہیں کچی بستیاں اور غربت کے آثار نظر نہیں آئے۔ جب وہاں کا کسان زمین پر محنت کر رہا ہو اور زمینیں آباد ہوں تو پھر وہاں کے لوگ اور کسان خوشحال کیوں نہ ہوں؟ ہم نے اِس راستے میں یہ بھی دیکھا ہے