ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009 |
اكستان |
|
دینی مسائل لعان کا بیان : جب کوئی شخص دارُالاسلام میں اپنی زندہ بیوی پر زنا کی تہمت لگائے جس سے اُس کا نکاح صحیح تھا فاسدنہیں تھا اور جس نے عمدًا یا شبہ سے حرام صحبت بھی نہ کی ہو اَور میاں بیوی دونوںگواہی دینے کے لائق ہوں یا جو بچہ پیدا ہوا اُس کے بارے میں کہے کہ یہ میرا بچہ نہیں ہے نہ معلوم کس کا ہے اَور عورت چاہے کہ شوہر پر اِس اِلزام کی وجہ سے قذف کی حد لگے تو اِس کا حکم یہ ہے کہ عورت مسلمان جج کی عدالت میں جائے اور فریاد کرے۔ عدالت میں اگر شوہر اپنے الزام کے جھوٹا ہونے کا اقرار کر لے تو اُس کو حد ِقذف لگے گی اور اگر وہ اپنے الزام پر قائم رہے تو عدالت دونوں سے قسم لے ۔ پہلے شوہر سے اِس طرح کہلائے میں خدا کو گواہ کرکے کہتا ہوں کہ جو تہمت میں نے اِس کو لگائی ہے اِس میں میں سچا ہوں ۔چار دفعہ شوہر اِسی طرح کہے پھر پانچویں دفعہ کہے اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر خدا کی لعنت ہو۔ جب مرد پانچویں دفعہ کہہ چکے تو عورت چار دفعہ اِسی طرح کہے میں خدا کو گواہ کرکے کہتی ہوں کہ اِس نے جو تہمت مجھے لگائی ہے اِس تہمت میں یہ جھوٹا ہے اورپانچویں مرتبہ کہے اگر اِس تہمت لگانے میں یہ سچا ہے تو مجھ پر خدا کا غضب ٹوٹے ۔جب دونوں قسم کھا لیں تو حاکم دونوں میں جدائی کرا دے گا جس سے ایک طلاق بائن پڑ جائے گی اور اَب یہ لڑکا باپ کا نہ کہا جائے گا ۔ماں کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اسی قسما قسمی کو شرع میں'' لعان'' کہتے ہیں ۔ مسئلہ : اگر شوہر نے کہا تیرا حمل مجھ سے نہیں ہے تو لعان نہ ہوگا۔ ہاں بچہ پیدا ہونے کے بعد اِس کی نفی کرے گا تو لعان ہوگا۔ مسئلہ : جب تک بچہ ہونے کی مبارکباد دی جاتی ہے مثلاً سات دن تک تو اگر اِس مدت کے اندر شوہر نے بچے کی اپنے سے ہونے کی نفی کی تو یہ نفی مسموع ہوگی اِس کے بعد مسموع نہ ہوگی۔ مسئلہ : اگر شوہر نے کہا تو نے زنا کیا ہے اور یہ حمل زنا سے ہے تو چونکہ زنا کی صریح تہمت پائی گئی