Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009

اكستان

47 - 64
باندا میں تم نوجوانوں کی ایک جماعت بنائو ، صدر او ر رُکن بنانے کی ضرورت نہیں ۔بس ایک جماعت ہوجو   جگہ جگہ جاکر کام کرنے والی ہو اَور اِس کی تحریک چلائو کہ جتنے بھی نکاح ہوں سب مسجد میںہوں ۔اِس کے علاوہ کسی اور چیز کو ابھی نہ چھیڑو ، ابھی تو بس یہی تحریک چلائو کہ نکاح مسجد میں ہونے لگیں ۔یہ سنت مردہ ہوتی جا رہی ہے ۔حدیث شریف میں آیا ہے اَعْلِنُوا النِّکَاحَ وَاجْعَلُوْہُ فِی الْمَسَاجِدِ نکاح اعلان کے ساتھ کیا کرو اور مسجد میںکیا کرو ۔کھانے پینے ٹھہرنے کا اِنتظام جہاں مناسب ہوکریںلیکن اِس پر زور دوکہ جب نکاح کا وقت ہو توتھوڑی دیر کے لیے مسجد میں آجائیں اور اعلان کر دیا جائے کہ نکاح ہونے جارہا ہے جس کو  شریک ہونا ہوگا مسجد میں آجائے گا ۔
کانپور میںمیں نے اِس کی تحریک چلائی الحمدللہ اَب صورتحال یہ ہے کہ بڑے بڑے لوگوں کے یہاں بھی قیام تو کہیں اور ہوتا ہے لیکن نکاح مسجد ہی میں ہوتا ہے ۔یہ سنت مردہ ہو رہی ہے اِس کوزِندہ کرنے کی ضرورت ہے(ہر جگہ کے لوگوں کو چاہیے کہ) اِس کی کوشش کریں۔
بیوی کے حقوق  :
ایک عالم صاحب نے حضرت سے مشورہ لیا کہ میں مدرسہ میں پڑھاتا ہوںمیری اہلیہ مکان میں میرے ماں باپ کے پاس ہے میں اہلیہ کو مدرسہ لانا چاہتاہوں ۔مدرسہ کی طرف سے مجھے مکان ملا ہے لیکن میری والدہ او ر والد صاحب اِس بات پر راضی نہیں، وہ کہتے ہیں کہ بیوی کو نہ لے جائو او روَجہ اِس کی یہ ہے کہ اِس کے چلے آنے سے میں گھر میں خرچ کم بھیج سکوں گا بیوی رہے گی تو زیادہ بھیجوں گا ۔اور گھر میں مالی اعتبار سے تنگی پریشانی بھی ہے ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟
حضرت نے فرمایا کہ بیوی کے بہت سے حقوق ہیں اُن میںسے ایک حق یہ بھی ہے کہ جہاںخود ر ہے اپنے پاس بیوی کو رکھے۔ شریعت کا یہی حکم ہے شریعت کے حکم کے آگے سب کوجُھک جانا چاہیے ۔یہاں تک حکم ہے کہ اُس کی اجازت کے بغیر دُوسری جگہ لیٹے نہیں اُس کے پاس ہی لیٹے ۔حضور  ۖ  اِن باتوں کاکس قدر خیال فرماتے تھے ۔ایک کی باری میں دُوسری بیوی کے پاس ہرگز نہ جاتے اور جس کی باری ہوتی اُس کے پاس ضرور جاتے، اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ رات میںبیوی کے پاس رہنا یہ اُس کا حق ہے۔
اِن باتوں کو آدمی معمولی سمجھتا ہے حالانکہ اِس کی بہت ا ہمیت ہے۔اِن باتوں کا تعلق حقوق العباد
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
4 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 3
5 علمی مضامین 15 1
6 بیس رکعت تراویح اَور اُس کے دلائل 15 5
7 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 27 1
8 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 27 7
9 وفیات 31 1
10 تربیت ِ اَولاد 34 1
11 زچہ (بچہ کی ماں ) کے غسل میں تاخیر اَور نماز میں کوتاہی : 34 10
12 متعین اَوقات میںزچہ کی تین مرتبہ نہلانے کی رسم 34 10
13 غسل کے وقت عورتوں کا جمع ہونا : 35 10
14 غسل کے وقت دھوم دھام اَور ناچ گانا : 35 10
15 غسل کے وقت ستر اَور پردہ پوشی کی ضرورت 35 10
16 اَچھوانی اَورسٹھورا وغیرہ تقسیم کرنے کو ضروری سمجھنا : 36 10
17 پیدائش کی خبر نائی کے ذریعہ پہنچانے کی رسم : 36 10
18 چند ضروری تنبیہات : 36 10
19 محرم الحرام کی فضیلت 37 1
20 منکراتِ مروجہ کی مذمت 37 1
21 تنبیہ : 38 19
22 قسم اوّل کے منکرات : 39 20
23 قسم دوم کے منکرات : 41 20
24 معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زَرّیں ہدایات 44 1
25 لڑکیوں کی پرورش کرنے او ر اُن پر خرچ کرنے کی فضیلت 44 24
26 لڑکی کی اہمیت : 44 24
27 شادی میں تاخیر نہ کیجیے : 45 24
28 سادگی کے ساتھ بِلا بارات کے شادی کی ترغیب : 46 24
29 منگنی اَور تاریخ میں دعوت کی ضرورت نہیں : 46 24
30 مسجد میں نکاح ہونے کی تحریک چلائو : 46 24
31 بیوی کے حقوق : 47 24
32 ساس بہو کے ساتھ رہنے کا مسئلہ : 48 24
33 اہلیہ کو لے کر علیحدہ رہیے اَو روالدین کی خدمت کیجیے : 49 24
34 بے پردگی کانتیجہ 50 24
35 عورت چاہے تو شوہر اَور پورے گھر کو دیندار بنادے : 50 24
36 گلدستہ ٔ اَحادیث 53 1
37 اِنسان کی تخلیق کے مدارج : 53 36
38 چار رَوز اُندلس میں 56 1
39 اَلْحَمْرَائْ '' : 56 38
40 واپس مالگا روانگی : 59 38
41 مالگا( MALAGA) : 60 38
42 دینی مسائل 61 1
43 لعان کا بیان : 61 42
44 بقیہ : معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زرّیں ہدایات 62 24
46 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter