Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009

اكستان

41 - 64
قسم دوم کے منکرات  :
(١)  کھچڑا یا اَور کچھ کھانا پکانا اَحباب یا مساکین کو دینا اور اِس کا ثواب امام حسین رضی اللہ عنہ کو  بخش دینا، اِس کی اصل وہی حدیث ہے کہ جو شخص اِس دن میں اپنے عیال پر وسعت دے، اللہ تعالیٰ سال بھر تک اُس پر وسعت فرماتے ہیں۔ وسعت کی یہ بھی ایک صورت ہوسکتی ہے کہ بہت سے کھانے پکائے جاویں خواہ جدا جدا یا ملاکر کھچڑا میں کئی جنس مختلف ہوتی ہیں اِس لیے وہ اِس وسعت میں داخل ہوسکتا تھا۔ چنانچہ دُرمختار میں ہے  وَلَا بَأْسَ بِالْمُعْتَادِ خَلَطًا وَّیُوَجِّہُ  جب اہل و عیال کو دیا کچھ غریب غرباء کو بھی دے دیا۔ حضرت امامین(حضرت امام حسن و حضرت امام حسین) کو بھی ثواب بخش دیا، مگر چونکہ لوگوں نے اِس میں طرح طرح کی رسوم کی پابندی کرلی ہے گویا خود اِس کو ایک تہوار قراردے دیا ہے اِس لیے رسم کے طور پر کرنے سے ممانعت کی جائے گی۔ بِلا پابندی اگر اِس روز کچھ فراخی خرچ میں کھانے پینے میں کردے تو مضائقہ نہیں۔ 
(٢)  شربت پلانا  :  یہ بھی اپنی ذات میں مباح تھا، کیونکہ جب پانی پلانے میں ثواب ہے تو شربت پلانے میں کیا حرج تھا؟ مگر وہی رسم کی پابندی اِس میں بھی ہے اور اِس کے علاوہ اِس میں اہل رِفض کے ساتھ تشبہ بھی ہے، اس لیے یہ بھی قابل ِترک ہے۔ تیسرے اِس میں ایک مضمر خرابی یہ ہے کہ شربت اِس مناسبت سے تجویز کیا گیا ہے کہ حضرات ِشہدائے کربلا پیاسے شہید ہوئے تھے اور شربت مسکن عطش(پیاس بجھانے والا) ہے، اِس لیے اِس کو تجویز کیا۔ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُن کے عقیدہ میں شربت پہنچتا ہے جس کا باطل اور خلاف ِقرآن مجید ہونا فصل دوم میں مذکور ہوچکا ہے اور اگر پلانے کا ثواب پہنچتا ہے تو ثواب سب یکساں ہے، کیا صرف شربت دینے کو ثواب میں تسکینِ عطش کا خاصہ ہے۔ پھر یہ بھی اِس سے لازم آتا ہے کہ اُن کے زعم میں اَب تک شہدائے کربلا نعوذ باللہ پیاسے ہیں، یہ کس قدر بے اَدبی ہے۔ اِن مفاسد کی وجہ سے اِس سے بھی احتیاط لازم ہے۔ 
(٣)  شہادت کا قصہ بیان کرنا  :  یہ بھی فی نفسہ چند روایات کا ذکر کردینا ہے۔ اگر صحیح ہوں تو روایات کا بیان کردینا فی ذاتہ جائز تھا مگر اِس میں یہ خرابیاں عارض ہوگئیں  :
 (الف)  مقصود اِس بیان سے ہیجان اَور جلب غم اور گریہ و زاری کا ہوتا ہے، اِس میں صریح مقابلہ شریعت ِمطہرہ ہے کیونکہ شریعت میں ترغیب ِصبر مقصود ہے اور تعزیت سے یہی مقصود ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
4 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 3
5 علمی مضامین 15 1
6 بیس رکعت تراویح اَور اُس کے دلائل 15 5
7 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 27 1
8 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 27 7
9 وفیات 31 1
10 تربیت ِ اَولاد 34 1
11 زچہ (بچہ کی ماں ) کے غسل میں تاخیر اَور نماز میں کوتاہی : 34 10
12 متعین اَوقات میںزچہ کی تین مرتبہ نہلانے کی رسم 34 10
13 غسل کے وقت عورتوں کا جمع ہونا : 35 10
14 غسل کے وقت دھوم دھام اَور ناچ گانا : 35 10
15 غسل کے وقت ستر اَور پردہ پوشی کی ضرورت 35 10
16 اَچھوانی اَورسٹھورا وغیرہ تقسیم کرنے کو ضروری سمجھنا : 36 10
17 پیدائش کی خبر نائی کے ذریعہ پہنچانے کی رسم : 36 10
18 چند ضروری تنبیہات : 36 10
19 محرم الحرام کی فضیلت 37 1
20 منکراتِ مروجہ کی مذمت 37 1
21 تنبیہ : 38 19
22 قسم اوّل کے منکرات : 39 20
23 قسم دوم کے منکرات : 41 20
24 معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زَرّیں ہدایات 44 1
25 لڑکیوں کی پرورش کرنے او ر اُن پر خرچ کرنے کی فضیلت 44 24
26 لڑکی کی اہمیت : 44 24
27 شادی میں تاخیر نہ کیجیے : 45 24
28 سادگی کے ساتھ بِلا بارات کے شادی کی ترغیب : 46 24
29 منگنی اَور تاریخ میں دعوت کی ضرورت نہیں : 46 24
30 مسجد میں نکاح ہونے کی تحریک چلائو : 46 24
31 بیوی کے حقوق : 47 24
32 ساس بہو کے ساتھ رہنے کا مسئلہ : 48 24
33 اہلیہ کو لے کر علیحدہ رہیے اَو روالدین کی خدمت کیجیے : 49 24
34 بے پردگی کانتیجہ 50 24
35 عورت چاہے تو شوہر اَور پورے گھر کو دیندار بنادے : 50 24
36 گلدستہ ٔ اَحادیث 53 1
37 اِنسان کی تخلیق کے مدارج : 53 36
38 چار رَوز اُندلس میں 56 1
39 اَلْحَمْرَائْ '' : 56 38
40 واپس مالگا روانگی : 59 38
41 مالگا( MALAGA) : 60 38
42 دینی مسائل 61 1
43 لعان کا بیان : 61 42
44 بقیہ : معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زرّیں ہدایات 62 24
46 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter