ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009 |
اكستان |
|
اَچھوانی اَورسٹھورا وغیرہ تقسیم کرنے کو ضروری سمجھنا : اَچھوانی گوند (سٹھورا) سارے کنبہ وبرادری میں تقسیم ہوتا ہے ۔اِس میں بھی وہی نام ونمود دِکھلاوا اور طعن و تشنیع سے بچنے کے مفاسد اَور نماز روزہ سے بھی بڑھ کر ضروری سمجھنے کی علّت موجودہے ۔ تقریب والے کی تو اچھی خاصی لاگت لگ جاتی ہے ۔ پیدائش کی خبر نائی کے ذریعہ پہنچانے کی رسم : نائی خط لے کر بہو کے میکہ یا سسرال میں خبر کرنے جاتا ہے اور وہاں اُس کو انعام دیاجاتا ہے ۔ خیال کرنے کی بات ہے کہ جو کام ایک پوسٹ کارڈ کے ذریعہ نکل سکے اُس کے لیے خاص ایک آدمی کا جانا کون سی عقل مندی کی بات ہے ۔پھر وہاں کھانے کو میسر ہو یا نہ ہو مگر نائی صاحب کا قرض جو نعوذ باللہ خدا کے قرض سے بڑھ کر سمجھا جاتا ہے اَدا کرنا ضروری ہے اور وہی ناموری کی نیت جبراً قہراً دینے وغیرہ کی خرابیاں یہاںبھی ہیں اِس لیے یہ بھی جائز نہیں ۔ چند ضروری تنبیہات : مسئلہ : مشہور ہے کہ زچہ بچہ کی ماں جب تک غسل نہ کرے اُس کے ہاتھ کی کوئی چیز کھانا دُرست نہیں، یہ غلط ہے ۔ حیض اورنفاس میں ہاتھ ناپاک نہیں ہوتے ۔ مسئلہ : بعض عوام کہتے ہیں کہ چالیس دن کے اَندر زچہ خانہ میں عورت کے پاس شوہر کو نہیں جانا چاہیے سو اِس کی کوئی اصل نہیں۔ مسئلہ : عام عورتیں زچہ کے لیے چالیس روز تک نماز پڑھنے کو جائز نہیں سمجھتیں اگرچہ پہلے ہی پاک ہو جائیں سو یہ بالکل دین کے خلاف بات ہے۔ نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے باقی کم کی کوئی حد نہیں، جس وقت پاک ہو جائے غسل کرکے فوراً نماز شروع کردے۔ اِسی طرح اگر چالیس دن بھی خون بند نہ ہو توچالیس دن کے بعد پھر اپنے آپ کو پاک سمجھ کر نماز شروع کردے ۔ مسئلہ : اگر چالیس دن سے پہلے نفاس کا خون بند ہو جائے تو فوراً غسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردے اَور اگر غسل نقصان کرے تو تیمم کرکے نماز شروع کرے ہرگز کوئی نماز قضا نہ ہونے دے ۔(جاری ہے)