ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2009 |
اكستان |
|
لہٰذا لعان ہوگاالبتہ عدالت ابھی حمل کی شوہرسے نفی کا حکم نہیں لگائے گی ۔ مسئلہ : اگر شوہر لعان کی قسمیں کھانے سے اِنکار کرے تو اُس کو قید کیا جائے گا یہاں تک کہ وہ یا تو قسمیں کھا لے یا تہمت لگانے میں اپنے جھوٹا ہونے کا اعتراف کر لے ۔اپنے جھوٹا ہونے کے اعتراف کی صورت میں شوہر پر حد ِقذف لگے گی۔ مسئلہ : اگر شوہر لعان کی قسمیں کھا لے لیکن عورت قسمیں کھانے پر تیار نہ ہو تو اُس کو قید کیا جائے گا یہاں تک کہ وہ یا تو قسمیں کھا لے یا مردکے الزام کی تصدیق کر دے ۔محض الزام کی تصدیق پر عورت پر زنا کی حد نہیں لگے گی کیونکہ یہ اقرار نہیں ہے۔ مسئلہ : لعان کے واجب ہونے کے بعد اگر نکاح ٹوٹ جائے مثلاً زوجین کے درمیان کسی اور وجہ سے نکاح فسخ کر دیا جائے یا شوہر طلاق بائن دے دے یا شوہر مر جائے تو لعان ساقط ہو جائے گا اور طلاق بائن دینے کے بعد اگر شوہر اِس عورت سے دوبارہ نکاح کرلے تو لعان واپس نہ لوٹے گا۔ مسئلہ : لعان کی قسمیں پوری ہونے کے بعدلیکن زوجین میں تفریق کا حکم کیے جانے سے پہلے شوہر کے لیے بیوی سے صحبت کرنا اور اُس کے دواعی کا اِرتکاب کرنا جائز نہیں ۔ مسئلہ : لعان اور جدائی کا حکم لگنے کے بعد شوہر اِسی عورت سے صرف اُس وقت دوبارہ نکاح کر سکتا ہے جب وہ تہمت لگانے میں اپنے جھوٹا ہونے کا اعتراف کرلے ۔ بقیہ : معاشرتی اِصلاح کے متعلق چند زرّیں ہدایات دورانِ گفتگو فرمایا کہ شوہربیوی کا بے تکلف ہو کر ماںباپ اَور اپنے بڑوں کے سامنے بولنا ہنسی مذاق کرنا جائز توہے لیکن اچھا نہیں معلوم ہوتا۔ کچھ چیزیں عرفی ہوتی ہیں ،عرف میں اُس کو بہت برا سمجھا جاتا ہے۔راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ فقہا کی تصریح کے مطابق اَدب کا مدار عرف پر ہے اور عرف میں بڑوں کے سامنے بے تکلف ہوکر بات کرنے کو بے اَدبی سمجھا جاتاہے۔لہٰذا یہ بہت بڑی بے اَدبی اور بے حیائی ہے۔