ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
تنگدلی اورعداوت اِن کے گھٹی میں شامل ہے اوراِن کے مذہب میںاقلیتوں کے بارے میں کوئی ضابطۂ اخلاق اورہدایات نہیں ہیں وقتی مصلحتوں اورحالات کے جبرکی وجہ سے اُن میں اگر کہیںکوئی نرم گوشہ نظرآئے یاشخصی رائے کاجھکاومعلوم ہوتواِس بناپرکسی غلط فہمی میں مبتلاہوکراُن سے ہرگزخیرکی توقعات وابستہ نہ کرنی چاہیے ۔ اُن کی اسلام اورمسلمان دشمنی سے متعلق قرآنی ہدایات بالکل واضح اور اٹل حقیقت ہیںجن کو ہمیشہ پیش ِنظر رکھنے ہی میں ہماری خیر اور بھلائی ہے ۔باری تعالیٰ کا اِرشاد ہے : اے ایمان والوں نہ بناؤ کسی کو بھیدی اپنوں کے سوا۔ (کفار)تمہاری تباہی میں کوئی کمی نہیں کرتے ،ان کی خوشی ہے تم جس قدر تکلیف میں رہو اُن کی زبانوں سے دُشمنی عیاں ہو ہی جاتی ہے اور جو(بدخواہی)اُن کے سینوں میں چھپی ہے وہ اِس سے بہت زیادہ ہے(جو ظاہر ہوتی ہے)۔ہم نے بیان کر دیں تم کو نشانیاں اگر تم کو عقل ہے ،سن لو تم لوگ اُن کے دوست ہواور وہ تمہارے دوست نہیں اور تم سب کتابوں کو مانتے ہو۔ اور جب تم سے ملتے ہیں کہتے ہیں ہم مسلمان ہیں اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو کاٹ کاٹ کھاتے ہیں تم پر اُنگلیاں غصہ سے۔آپ کہہ دیں (جل)مروتم اپنے غصہ میں اللہ کو خوب معلوم ہیں دلوں کی باتیں اگر تم کو ملے کچھ بھلائی تو بُری لگتی ہے اُن کو اور اگر تم پر آئے کوئی بُرائی تو خوش ہوں اِس سے۔ اور اگر تم صبر کرواور بچتے رہوتو کچھ نہ بگڑے گا تمہارا اُن کے فریب سے ،بیشک جو کچھ وہ کرتے ہیں سب اللہ کے بس میں ہے(پارہ ٤ سورہ ٔال عمران آیت نمبر ١٢٠۔ ١١٨) اللہ تعالیٰ عالم اسلام کو کفر کے مکر وفریب سے محفوظ فرمائے اور مسلمانوں کو اُن سے خبردار رہنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔