ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
اورانشاء للہ اگرآپ اُس کاحصہ بن گئے توآپ نے دُنیااوراِس کے اندرجتنی نعمتیں ہیں وہ آپ کانصیب اور مقدر ہوں گی انشاء اللہ۔ اِس لیے میرے بھائیوآپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیںہے دُنیاکی تنگ دستیوں سے دُنیاکے مظالم سے دُنیامیں جوآپ پردینی ماحول کوترک کرنے کے لیے کوششیں اورسازشیں ہورہی ہیں یہ آج کے نئے دَورکی بات نہیں ہے۔ آپ انبیاء علیہم الصلوة و السلام کی پوری تاریخ کو اگر آپ ایک نظرکریں گے توآپ کومعلوم ہوگا کہ یہ کوئی آسانی کے ساتھ کام نہیں ہوتاہے بلکہ اگر مطابقت کریں گے پہلے زمانے میں اورآج کے زمانے میں تو انبیاء علیہم الصلوة والسلام کے لیے لاؤڈسپیکر لگائے جاتے تھے کہ آئیںطلباء جمع ہوگئے ہیں یہ ہمارے مہمان آئے ہیں انگلینڈ سے اِن کا یہ کام ہے ایسی توکوئی بات نہیں تھی جب طائف کی بستی میں پہنچتے ہیں تو واپسی پر پتھروں سے استقبال ہورہاہے اورجس سے آپ کا خون جسم سے نکل رہاہے اورآپ کے نعلین مبارک اُسی خون سے بھرجاتے ہیں کوئی آپ کی داد رسی کے لیے تیارنہیںہے جن قبائلی سرداروں کا یہ تھا کہ یہ مکہ سے یہاں ہجرت کرکے یہاں آباد ہوئے ہیں ہمارے اِس مکی نسبت کی وجہ سے شاید ہماری لاج رکھ لیں اورہمیں اپنے گھروں میں پناہ دیں گے اِنہوں نے گھرسے نکال دیااوروہی لونڈوں کولے کرپیچھے لگ گئے تویہ کام کوئی استقبال والانہیں ہے۔ میں یہ سمجھتاہوں کہ آج توکتنااِعزازہے کتنی آسان ہوگئی ہے بات دین کی کہنی کہ آپ جہاں جاتے ہیں جلسہ میں آپ کے اِشتہارات چھپتے ہیں، آپ کے نام کے بڑے بڑے اعلانات ہوتے ہیں، آپ کواعلیٰ قسم کے کھانے ملتے ہیں، مہمان خانوں میں آپ کورکھاجاتاہے تودین کاکام آج اِتنامشکل نہیں ہے جتنا پہلے تھا تواِس لیے میرے بھائیومشکلات سے آپ کو گھبر انا نہیں چاہیے ہم اپنے اُن اَکابرین کواپنے دل کے اُن آخری خانوںسے جہاں آخری حدختم ہوتی ہے ہم سلام پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے سوکھی روٹیاں کھاکر بھی ظلم و جبر کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوارپارکی۔ اور اگر اُنہیں نے ا پنی زندگی سے ہاتھ دھونابھی پڑا توکوئی گھبراہٹ بھی محسوس نہیں کی، اگرپھانسی پر چڑھنا پڑا تو کھلے دل کے ساتھ اورمسکراتے چہروں کے ساتھ وہاں گئے اوراُن اَکابرین میں آپ ہندوستان کی تاریخ کو پڑھ لیں اگرایک ایک کا نام لینے لگوں تو بہت مشکل ہوجائے گی بات طویل ہوجائے گی آپ کی کلاسز