ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
( بخاری ومسلم بحوالہ مشکوٰة ص ١٧) حضرت عبداللہ بن عَمرو رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایاجس شخص میں چار باتیں ہوں گی وہ پکامنافق ہوگا اورجن میں اِن چارباتوں میں سے کوئی ایک بات پائی جائے گی تو(سمجھ لوکہ)اُس میں نفاق کی ایک خصلت ہوگی تاوقتیکہ اُسے چھوڑنہ دے (وہ چارباتیں یہ ہیں):جب اُس کے پاس اَمانت رکھوائی جائے توخیانت کرے،جب بات کرے توجھوٹ بولے، جب قول و قرارکرے تواُس کے خلاف کرے اورجب کسی سے جھگڑے توگالم گلوچ کرے۔ ف : نفاق دوطرح کاہوتاہے ایک اعتقادی اور ایک عملی۔ مذکورہ حدیث میں نفاق سے مرادعملی نفاق ہے مطلب یہ ہے کہ اگرکوئی مسلمان اِن چار باتوں کاشکارہے تووہ پورے طورپرعملی نفاق میں مبتلاہے اورعملاًمنافق بن گیاہے ۔اوراگراِن چاروں میں سے کوئی ایک خصلت وعادت اُس کے اندرپیداہوجائے توجانوکہ اُس میں نفاق کی ایک خصلت پیداہوگئی ہے لہٰذامتنبہ کیاجاتاہے کہ جس کے اَندریہ تمام خصلتیں پیداہوگئی ہیں یا ایک خصلت پیدا ہوئی ہے وہ جان لے کہ اَب اُس کا نقشۂ زندگی منافق کے مطابق ہوتا جا رہا ہے۔اگروہ ایمان کادعویدارہے تواُس کے اَندراِن خصلتوں کاہونا قطعاًمناسب نہیںہے اگروہ اپنی دُنیا و آخرت کی بھلائی چاہتاہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ اِن باتوں کو فورًاچھوڑدے۔ کوئی بندہ اُس وقت تک مومن نہیں کہلایاجاسکتاجب تک چارچیزوں پرایمان نہ لے آئے : عَنْ عَلِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لَایُؤْمِنُ عَبْدحَتّٰی یُؤْمِنَ بِاِرْبَعٍ یَشْھَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ بَعَثَنِیْ بِالْحَقِّ وَیُؤْمِنُ بِالْمَوْتِ وَالْبَعْثِ بَعْدَالْمَوْتِ وَیُؤْمِنُ بِالْقَدْرِ۔ ( ترمذی ابنِ ماجہ بحوالہ مشکٰوة ص ٢٢) حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایاکوئی بندہ اُس وقت تک مومن نہیں کہلایاجاسکتاجب تک کہ چارچیزوں پرایمان نہ لے آئے: (١) اِس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سواکوئی معبودنہیں ہے (٢ ) اوراِس بات کی بھی گواہی دے کہ بلاشبہ میں اللہ کارسول ہوں اوراللہ نے مجھے حق (دین اسلام) دیکردُنیامیں بھیجا ہے(٣) اورمرنے کے