ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
حامل تھا چنانچہ اِسی دینی ماحول میں آپ کی نشوونُماہوئی۔ آپ نے مختلف سکول و کالجزمیں ایف اے تک عصری تعلیم حاصل کی،تقریبًابیس سال کی عمرمیں اورینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی سے منشی فاضل کاامتحان پاس کیاجوبی اے آنرزکے برابرہے۔ خطاطی آپ کامورثی فن تھا،آپ کے والدگرامی جناب سیدمحمداشرف علی صاحب پاکستان کے سربرآوردہ خطاطِ قرآن اورخطِ نستعلیق کے ماہرخوشنویس تھے، حضرت شاہ صاحب نے اپنے والدماجدسے خطاطی کی تعلیم وتربیت پائی اوراِس فن میں اَوجِ کمال کوپہنچے، ملک کے نامورخطاطوں میں آپ کا شمار ہوتا ہے ، آپ کے فنی شہ پارے ملک کے طول وعرض میں پھیلے ہوئے ہیں۔ آپ ١٩٥١ ء میں لاہورتشریف لائے اوریہیں کے ہوکررہ گئے، ٥٧ ١٩ء میں آپ قطب الاقطاب حضرت مولاناشاہ عبدالقادررائے پوری رحمة اللہ علیہ کے دست ِحق پرست پربیعت ہوئے جس سے آپ کے دل کی دُنیابدل گئی اورآپ کاسکول وکالج والامذاق ومذاج جاتارہا،اُس زمانہ میں بڑے حضرت شیخ الحدیث حضرت اقدس مولاناسیدحامدمیاں رحمة اللہ علیہ خلیفہ مجازشیخ العرب والعجم حضرت مولاناسیدحسین احمد مد نی قُدِّسَ سِرُّ ہ مسلم مسجدبیرون لوہاری گیٹ میں مقیم تھے، یہاں روزانہ آپ کا مغرب کے بعد درس ِحدیث بھی ہوتا تھااورآپ درسِ نظامی کی اعلیٰ کتب کے ساتھ ساتھ کالج و یونیورسٹی کے طلباء کوبھی عربی زبان واَدب کی تعلیم دیاکرتے تھے،حضرت شاہ صاحب نے بھی اُس دورمیں حضرت سیدصاحب سے عربی زبان و اَدب کا ذوق حاصل کرنے کے لیے ابتدائی صرف ونحو کی تعلیم حاصل کی مگر آپ یہ تعلیمی سلسلہ زیادہ دیر جاری نہ رکھ سکے۔ حضرت شاہ صاحب کوحضرت سیدصاحب سے قلبی تعلق تھا اورآپ دل سے اُن کی قدرکرتے تھے، بڑے حضرت بھی آپ پر بہت شفیق و مہربان تھے۔ آپ حضرت سیدصاحب کے دروس میں بھی شریک ہوتے اوررمضان المبارک میں تراویح بھی حضرت سیدصاحب کی اقتداء میں ادافرماتے،آپ فرماتے تھے کہ حضرت مولانا سیدحامدمیاں صاحب کی اقتداء میں تراویح کاجولطف آتاتھاوہ اُن کے بعدکہیں اورنہیں آیا۔ حضرت شاہ صاحب حضرت سیدصاحب سے اپنی عقیدت اورتعلق کاذکرکرتے ہوئے فرماتے تھے کہ حضرت رائے پوری سے بیعت ہونے کے چندروزبعدمجھے حضرت سے ذکرکی اِجازت مولانا سیدحامدمیاں صاحب