ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
نکاحِ فاسد کاحکم : نکاح فاسد سے مندرجہ ذیل احکام ثابت ہوتے ہیں : 1۔ صحبت سے مہر واجب ہوتا ہے ۔ 2۔ اولاد ہو تو اُس کا نسب شوہر سے ثابت ہوتا ہے ۔ 3۔ تفریق پر عدت واجب ہوتی ہے ۔ 4۔ تفریق سے پیشتر جو جماع اور صحبت ہو اُس پر زنا کی حد نہیں لگتی ۔ 5۔ مرد عورت کے درمیان تفریق لازم ہے یہاںتک کہ حاکم یا عدالت پر واجب ہے کہ وہ اُن کے درمیان تفریق کونافذ کرے ۔ 6۔ جانتے بوجھتے ایسا نکاح کرنے پر تعزیر کی جائے گی ۔ نکاحِ باطل کی مثالیں : 1۔ کوئی مسلمان عورت کسی کافر سے نکاح کرلے ۔ 2۔ اپنی محرم سے نکاح کرنا ۔یہ قول امام ابویوسف رحمة اللہ علیہ اور امام محمد رحمة اللہ علیہ کاہے جب کہ امام ابوحنیفہ رحمةاللہ علیہ کے نزدیک یہ نکاح فاسد ہے باطل نہیں ۔ 3۔ یہ جانتے ہوئے کہ عورت دُوسرے کی منکوحہ ہے یا دُوسرے کی عدت میں ہے اُس سے نکاح کرنا۔ نکاحِ باطل کا حکم : نکاح ِ باطل کا اعتبار نہیں، لہٰذا اِس سے 1۔ اولادہوتواُس کا نسب ثابت نہیںہوتا۔ 2۔ تفریق پرعدت واجب نہیں ہوتی ۔ 3 ۔ جانتے بوجھتے یہ نکاح کرنے اور صحبت کرنے پرزناکی حد لگے گی ۔ نکاحِ موقت یا متعہ :