ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
اور ذبح کئے جاتے ہیں ،اور اِن کے خون مذہبی تہواروں کی روٹیوںکے ساتھ اِن بھیڑیوں کے پیٹوں میں جاتے ہیں۔ ٢۔ یہودیوں کو اُس وقت زیادہ خوشی ہوتی ہے جب کسی دُوست کے بچہ کا خون کرتے ہیں، اور بے گناہ انسان کا خون بہا کراِنہیں لذت اور حظ حاصل ہوتاہے،کیونکہ اِ ن کا عقیدہ ہے کہ وہ اِس طرح ایک مقدس مذہبی فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ ٣۔ اِن کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ اگر انسانی قربانی کو زیادہ تکلیف دے کرمارا جائے تو زیادہ برکت ہوتی ہے، خاص طور پر بچوں کے بارے میں وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جتنی تکلیف اور اَذّیت کے ساتھ دھیرے دھیرے یہ خون نکلے گا اُتناہی ''خدائے یہود ''خوش ہو گا اور اپنے مخلص چہیتوں کو برکت دے گا۔ ٤۔ یہودی ہمیشہ اِس کا انکار کرتے ہیں کہ وہ اپنے مذہبی تہوار کے لئے غریبوں کا خون لیتے ہیں ، لیکن بے شمار واقعات اُن کے جرائم کے ثبوت کے لئے کافی ہیں ،اِسی طرح بہت سے یہودی جو اپنے مذہب سے توبہ کرکے عیسائی ہو گئے اُنہوں نے بہت تفصیل کے ساتھ اِن جرائم کی کہانیاں اور عدالتوں میں اِن کے بارے میں گواہیاں پیش کی ہیں،اِن میں ''حاخام موسٰی ''کا نام مشہور ہے جو مقدمہ کی تحقیق کے دوران مسلمان ہوگئے تھے ،اور اُنہوں نے تلمود کی مجرمانہ،وحشیانہ اورخوفناک تعلیمات کا پردہ فاش کیا۔ ٥۔ یہودیوں نے باوجود یکہ اپنے اِن جرائم کی پاداش میں سخت سزائوں کو جھیلا،لیکن وہ اِن جرائم سے بازنہ آئے ، بیسویں صدی میں اِن کے جرائم شمار سے باہر ہیں،آخری واقعہ اِس صدی کے ایک رُوسی بچہ ''نیکولاتھموفیش ''کے قتل کا ہے جس کو سوویت یونین کے صوبہ ''گوزبینہ''میں مذہبی تہوار کے لیے ماراگیا۔ ١ لاطینی امریکہ کو لمبیا میں متعدد بچوں کو اِسی مقصد کے لئے ماراگیا ۔ ٢ اور یہ جرائم یہودیت کے ساتھ لازم وملزوم ہیں۔(جاری ہے )