ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2004 |
اكستان |
|
نامعلوم وہ کونسا زاویہ نگاہ ہے جس سے آپ اب بھی ان کوقومی دھارے سے باہر تصور کرتے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ یہ مغربی میڈیا کی سِحربیانی کا اثر ہے جو کسی وقت اس قسم کا تاثرآپ کے ذہن پرچھوڑجاتا ہے کیونکہ ہم آپ کے بیان پر اعتبار کرتے ہوئے آپ سے اس بات کی توقع کرتے ہیں کہ آپ نے مدارس کا دفاع کیا ہوگا اور بحیثیت مسلمان کرنابھی چاہیے تھا ،دینی مدارس جن کے فضلاء کی تالیفی وتصنیفی، فلاحی وتبلیغی ،قومی وسیاسی خدمات نے پورے عالم کو منور کیا ہو اور جن کا علمی اور رُوحانی فیض سارے جہان میں سورج کی طرح چمک رہا ہو اُن کے بارے میں یہ سوچنا کہ ان کوقومی دھارے میں کیسے لایا جائے حاصل شدہ چیز کو پانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ہمیں اُمّید ہے کہ ہماری یہ گزارشات آپ کی سوچ میں ضرور تبدیلی لائیں گی اور جامعات سے فارغ التحصیل طلباء کے ساتھ وقت کے جدید تقاضوں میں ہم آہنگی محسوس ہوگی اوریوں بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ ہو کر آپ کے لیے ذہنی آسودگی کا باعث بنیں گی۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم اور آپ سے اپنے دین اور ملک وقوم کی خوب خوب خدمت لے کر آخرت میں سرخرو فرمائے۔ آمین۔ خیر اندیش خادم جامعہ مدنیہ جدید و خانقاہ حامدیہ رائیونڈ روڈ لاہور