ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2004 |
اكستان |
|
ولقد خلقنا الانسان من سُلٰلةٍ مّن طینٍ ثمّ جعلناہُ نُطفةً فی قرارٍ مکینٍ ثمّ خلقنا النُطفة علقةً فخلقنا العلقة مضغةً فخلقنا المضغة عظاماً فکسونا العظام لحمًا ثمّ انشاناہُ خلقاً آخر فتبارک اللّٰہ احسنُ الخالقین۔ یعنی ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصہ یعنی گندے قطرے سے بنایا جو کہ ایک محفوظ مقام میں رہا پھر ہم نے اس نطفہ کو خون کا لوتھڑا بنادیا۔ پھر ہم نے اس لوتھڑے کو بوٹی بنادیا۔پھر ہم نے اس بوٹی کو ہڈیاں بنادیا۔پھر ہم نے ان ہڈیوں پر گوشت چڑھا دیا۔پھر ہم نے ان کو ایک دوسری ہی مخلوق بنادیا ۔سوکیسی بڑی شان ہے اللہ کی جو تمام صناعوں سے بڑھ کرہے ۔ تو رُوح ڈالنے سے پہلے ڈھانچہ تیار کیا جاتا ہے جس کی تیاری میں زمین کی قوتیں بھی متوجہ ہوتی ہیں، آسمان کی بھی ،آفتاب کی بھی طاقتیں متوجہ ہوتی ہیں ۔اور ہوائوں کی بھی ،غرض جب کائنات کی ساری قوتیں مل کرڈھانچہ تیار کر لیتی ہیںتو اس میں پھر رُوح ڈال دی جاتی ہے یہی صورت سارے جمادات ،حیوانات اور نباتات کی ہے۔ جب یہ بات سمجھ میں آگئی تو ساتھ ہی ساتھ یہ بھی سمجھ لیجئے کہ اس کائنات کی کوئی بھی چیز باقی نہیں رہ سکتی جب اس کا بدن اور رُوح ملے ہوئے نہ ہوں گویا بدن کی بقاء موقوف ہے رُوح پر، اورروح کی بقاء بدن پر۔ اگر اپنے بدن کو توڑپھوڑکرخستہ وخراب کردیایا وہ خود ہی قدرتی طورپر خراب ہوگیا اور اس میں سکت باقی نہ رہی تو پھر ا س میں روح نہیں ٹھہراتی بلکہ پروازکر جاتی ہے اس لیے کہ بدن ہی رُوح کو سنبھالے رکھتاہے۔مثلاً انسان میں اگر رُوح ہے تو وہ انسان ہے ورنہ لاشہ ہے جو بیکار ہے۔ پھرجس طرح مجموعہ بدن کے لیے مجموعہ ُروح ہے اسی طرح بدن کے ہرہر جزوکی ایک روح ہے جو اسی جزوکے ساتھ رہ سکتی ہے اگر اس جزو کو ختم کردیاجائے تو یہ رُوح بھی نہ رہے گی ،یہ نہ ہوگا کہ بدن کے ایک جزو کو ختم کردیں تو اس کی روح کسی دوسرے جزومیں پہنچ جائے مثلاً آنکھ ہے اس کی رُوح قوتِ بینائی ہے اگر آنکھ پھوڑدی جائے تویہ نہیں ہوتا کہ دیکھنے کی قوت مثلاً ناک میں آجائے ،بلکہ یہ قوت باقی ہی نہیں رہتی ۔اسی طرح ناک ہے اس میں سونگھنے کی قوت ہے وغیرہ۔ غرضیکہ خداوند تعالیٰ نے جس قدر قوٰی پیدا کیے ہیں ان میں قوت اور رُوح بھی پیدا کردی ہے اوریہ دونوں مل کر کائنات کا حصہ بنتے ہیں ۔اگر دونوں کو الگ الگ کردیا جائے تو اسی حقیقت کو ''موت''کہتے ہیں اور اس حقیقت سے کائنات کی تمام اشیاء ختم ہو جاتی ہیں ۔ ایک دُوسرا اُصول اور سمجھ لیجیے جو اسی سے متعلق ہے کہ بدن کے اندر جو قوتیں چھپی ہوئی ہیں ان کی پہچان ان