ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2002 |
اكستان |
|
اس کو تیمم کر لینا چاہیے جب کہیں نہانے کو پانی ملے تو اتنی سوکھی جگہ دھو لے پھر سے نہانے کی ضرورت نہیں ۔ مسئلہ : کسی کا کپڑا یا بدن نجس ہے اور وضو کی بھی ضرورت ہے اور پانی تھوڑا ہے تو بدن اور کپڑادھولے اور وضو کے عوض تیمم کرلے۔ مسئلہ : ایک مقام سے اور ایک ڈھیلے سے چند آدمی یکے بعد دیگرے تیمم کریں تو درست ہے ۔ مسئلہ : اگر وہ عذر جس کی وجہ سے تیمم کیا گیا ہے آدمیوں کی طرف سے ہو تو جب وہ عذر جاتا رہے تو جس قدر نمازیں اس تیمم سے پڑھی ہیں سب دوبارہ پڑھنا چاہئیں مثلًا کوئی شخص جیل خانہ میں ہو اور جیل کے ملازم اس کو پانی نہ دیں یا کوئی اس سے کہے کہ اگر تو وضو کرے گا تو میں تجھ کو مار ڈالوں گا تو اس تیمم سے جو نماز پڑھی ہے اس کو پھر دہرانا پڑے گا۔ مسئلہ : جو شخص پانی اور مٹی دونوں کے استعمال پر قادرنہ ہو ،خواہ پانی اور مٹی نہ ہونے کی وجہ سے یا بیماری سے تو اس کو چاہئے کہ نماز بلاطہارت پڑھ لے پھر اس کو طہارت سے لوٹالے مثلًا کوئی شخص ائیر کنڈیشنڈریل میں ہو اور نماز کا وقت آجائے اور پانی اور وہ چیز جس سے تیمم درست ہے جیسے مٹی اور مٹی کا برتن یا گرد وغبارنہ ہو اور نماز کا وقت جاتا ہو تو ایسی حالت میں بلا طہارت نماز پڑھ لے ۔اسی طرح جو شخص جیل میں ہواور وہ پاک پانی اور مٹی پر قادر نہ ہو تو وضو اور تیمم کے بغیر نماز پڑھ لے ۔اوردونوں صورتوں میں جو نماز پڑ ھے گا وہ محض مشابہت ہوگی حقیقت میں نماز نہ ہوگی اور اس میں قرأت نہ کرے گا بعد میں نماز کو لوٹا نا پڑے گا۔ (جاری ہے)