س : اگر کوئی حاجی رمی اور ذبح کرنے سے پہلٍے مکہ مکرمہ میں آکر طوافِ زیارت کرلے اور بعد میں جاکر رمی کرے اور ذبح کرے تو اسکا کیا حکم ہے ۔
ج : اگر دسویں کی صبح صادق کے بعد رمی سے پہلے طواف کیا ہے تو طواف ادا تو ہوجائیگا مگر ایسا کرنا خلاف سنت ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے ۔(مناسک ملا علی قاری ص ۲۳۳)
س : کیا طوافِ زیارت میں مریض کے لئے نیابت ہوسکتی ہے ؟ ۔
ج : یہ خود کرنا فرض ہے اگرچہ وہیل چئیر یا کھٹولے میں بٹھاکر یا لٹاکر طواف کرایا جائے مگر بے ہوش کے لئے نیابت درست ہے ( زبدہ )
س : اگر کسی نے طوافِ زیارت نہیں کیا اور اپنے وطن اصلی یا وطن اقامت واپس چلا گیا تو اب کیا کرے ۔
ج : اسکے ذمہ لازم ہے کہ مکہ مکرمہ واپس آکر اسی احرام سابق سے طواف زیارت کرے، عمرہ کا احرام باندھ کر نہ آئے ، کیونکہ اس کا احرام من کل وجہ ختم نہیں ہوا فی حق النساء باقی ہے۔ (فی مناسک علی قاری ص۳۴۵: ولو ترک الطواف کله او طاف اقله وترک اکثرہ ورجع إلی اهله حتما ان یعود بذلک الإحرام ویطوفه لأنه محرم فی حق النساء ..... الخ )