بعض علماء کہتے ہیں کہ سارے ہی فرشتے یکے بعد دیگرے ایمان والوں کی زیارت اور ان سے ملنے کے لئے اترتے ہیں پھر ان میں سے بعض آسمان دنیا ہی تک اتر کر رہ جاتے ہیں۔
فرشتوں کو حق تعالیٰ شانہ ایمان والوں کی زیارت اور دیدار کے لئے اس لئے اتارتے ہیں کہ ایک وقت میں فرشتوں نے انسان کی ابتدائی حالت دیکھ کر طنزاً کہا تھا۔
اَتَجْعَلُ فِیْہَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْہَا وَیَسْفِکُ الدِّمَائَ
یارب! کیا آپ زمین پر ایسی مخلوق پیدا کررہے ہیں جو زمین میں فساد پھیلائیگی اور خونریزی کریگی… مگر جب اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کردیا اور ترقیات کے وہ مدارج عطا فرمائے کہ جہاں تک فرشتوں کی رسائی نہیں…… تو اب انسانی کمالات کے مشتاق بن کر اوپر سے وہی فرشتے اتر رہے ہیں۔
بعض علماء کہتے ہیں کہ سارے فرشتے نہیں آتے بلکہ کچھ مخصوص فرشتے اترتے ہیں جو حضرت جبرئیل ؑ سے متعلق ہیں،یہ ایمان والوں کی زیارت کرتے ہیں ملاقات کرتے ہیں، ان کے لئے دعا کرتے ہیں…پھر جب یہ فرشتے رات گذار کر اوپر جاتے ہیں تو اوپر کے فرشتے جو مختلف کاموں میں لگے ہوئے ہیں، اور جنت کے کارکن فرشتے ان سے احوال دریافت کرتے ہیں کہ انسانوں کو کیسا پایا؟
یہ فرشتے ایک ایک مرد اور ایک ایک عورت کا نام لے کر کار گذاری دیتے ہیں، احوال بتاتے ہیں، بھلے اور نیک لوگوں کے احوال سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ فلاں بن فلاں کو ہم نے عبادت میں، تلاوت میں ،یاد الٰہی میں اور نماز ودعا میں پایا۔