Deobandi Books

مغربی فلسفہ

ن مضامی

37 - 43
اسلام اور مغرب کی کشمکش
’’اسلام اور مغرب، باہمی افہام و تفہیم کی ضرورت اور تقاضے‘‘ کے عنوان سے دو روزہ قومی سیمینار شاہ فیصل مسجد کے قائد اعظم آڈیٹوریم ہال میں منعقد ہوا ۔اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی اور اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ممتاز احمد اس قومی سیمینار کے داعی اور میزبان تھے۔ جبکہ افتتاحی نشست میں وفاقی وزیر محترم جنرل (ر) عبد القادر بلوچ اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر احمد بن یوسف الدریویش بھی شریک ہوئے اور خطاب کیا۔
مجھے پہلے روز کی تین نشستوں میں شرکت کا موقع ملا۔ ظہر سے عصر تک کی نشست کی صدارت کا اعزاز بھی بخشا گیا۔ جبکہ پہلے روز کے مقررین میں مذکورہ بالا حضرات کے علاوہ ڈاکٹر طاہر مسعود، جناب سجاد میر، پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز، پروفیسر سید متین احمد شاہ، جناب خورشید احمد ندیم، جسٹس (ر) ڈاکٹر محمد الغزالی، پروفیسر علی طارق اور دیگر حضرات شامل تھے۔ ’’اسلام اور مغرب‘‘ کے حوالہ سے مختلف پہلوؤں پر اصحاب فکر و دانش نے اظہار خیال کیا۔ اور کچھ گزارشات میں نے بھی پیش کیں۔ سب حضرات کی گفتگو کا احاطہ تو اس کالم میں ممکن نہیں ہے البتہ مختلف اصحاب دانش کے ارشادات میں چند زیادہ اہم اور توجہ طلب نکات قارئین کی دل چسپی کے لیے ذکر کیے جا رہے ہیں۔
’’اسلام اور مغرب کی کشمکش‘‘ کا عنوان بجائے خود محل نظر ہے، اس لیے کہ مغرب بحیثیت مغرب اسلام دشمن نہیں ہے۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد مغرب میں آباد ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، حتیٰ کہ فرانس اور جرمنی سمیت بعض ممالک میں اسلام وہاں کا دوسرا بڑا مذہب تسلیم کیا گیا ہے۔ مغرب کی غیر مسلم آبادی میں ایک بڑی تعداد اسلام قبول کر رہی ہے اور مغربی اقوام میں نو مسلموں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ غیر مسلموں کی ایک بڑی تعداد اسلام کا مطالعہ کر رہی ہے، وہ اسلام کی دعوت سننے میں دل چسپی رکھتے ہیں اور اسے سمجھنا چاہتے ہیں۔ جبکہ مغرب کی یونیورسٹیوں میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالہ سے بہت سے پہلوؤں پر تحقیقی کام ہو رہا ہے۔ اس سب کو استشراق اور اسلام دشمنی کے ساتھ جوڑنا درست نہیں ہے، کیونکہ تحقیق اور ریسرچ کی دنیا میں ہونے والے کام کا ایک بڑا حصہ فی الواقع تلاشِ حق کے دائرے میں آتا ہے جسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس میں تعاون کے راستے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلام اور مسلمانوں کی مخالفت اور ان سے محاذ آرائی کا اہتمام کرنے والے عناصر اگرچہ طاقتور اور مؤثر ہیں، اور سیاست، معیشت اور میڈیا پر ان کا کنٹرول ہے، مگر وہ تعداد میں زیادہ نہیں ہیں۔ اس لیے مغرب کے ساتھ بات کرتے ہوئے یا مغرب کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس درجہ بندی کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔
اس کشمکش کے بارے میں یہ سمجھ لینا بھی درست نہیں ہے کہ یہ اسلام اور مسیحیت کی لڑائی ہے۔ اسلام اور مسیحیت کی کشمکش صدیوں رہی ہے اور اپنے دائروں میں اب بھی موجود ہے، لیکن اسلام اور مغرب کی موجودہ کشمکش میں مغرب کی قیادت مسیحیت کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ اس لیے کہ مسیحی مذہب کو سوسائٹی کی قیادت سے دست بردار ہوئے دو صدیاں گزر چکی ہیں۔ اب یہ قیادت سیکولر اور مذہب مخالف عناصر کے ہاتھ میں ہے جو اپنے مقاصد کے لیے مذہب کا نام تو کبھی کبھی استعمال کر لیتے ہیں لیکن خود لا مذہب ہیں، اور ان کی پالیسی اور کردار کی بنیاد بھی مذہب کی نفی اور مخالفت پر ہے۔ وہ اپنا موقف اور ترجیحات بائبل یا آسمانی تعلیمات کے حوالہ سے نہیں بلکہ سوسائٹی کی خواہشات کی روشنی میں طے کرتے ہیں۔ اس لیے یہ کشمکش در اصل مذہب اور لامذہبیت ، یا خدا پرستی اور ہوا پرستی کے درمیان ہے، اور اس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے یہ حقیقت سامنے رہنی چاہیے۔
اسلام اور مغرب کی اس کشمکش میں در اصل مغرب کو سمجھنا ضروری ہے۔ اس کی مختلف سطحوں اور دائروں سے آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے۔ اور مغربی فکر و فلسفہ اور تہذیب و ثقافت کا حقیقت پسندانہ تجزیہ ضروری ہے۔ وہاں اسلام، سیکولر ازم اور مسیحیت کے حوالہ سے بیک وقت مختلف لہریں موجود ہیں اور مختلف طبقات سرگرم عمل ہیں۔ اس لیے جس طرح مغربی دنیا میں مشرق کے مطالعہ اور اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں تحقیقی اور مطالعاتی کام وسیع پیمانے پر ہو رہا ہے، اسی طرح اسلامی دنیا کے تعلیمی اداروں اور مراکز کو بھی اس کا اہتمام کرنا چاہیے کہ مغربی دنیا کے علمی، فکری اور تہذیبی رجحانات کا رخ کیا ہے۔ اور اسلام اور مسلمانوں کے حوالہ سے ان سے گفتگو اور مکالمہ کی ضروریات کیا ہیں؟ کیونکہ مغرب کو پوری طرح سمجھے بغیر اور مغربی دنیا کے مختلف الجہات رجحانات کو سامنے رکھے بغیر ’’اسلام اور مغرب‘‘ کے بارے میں کوئی صحیح موقف اور طرز عمل طے کرنا نہ تو ممکن ہے اور نہ ہی یہ قرین انصاف ہوگا۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
یکم نومبر ۲۰۱۴ء (غالباً‌)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بے جنگ کی خواتین عالمی کانفرنس 1 1
3 نکاح ۔ سنت نبویؐ یا محض ایک سوشل کنٹریکٹ 2 1
4 حضرت عمرو بن العاصؓ اور مغرب کی بالادستی 3 1
5 امریکی جرائم اور شہر سدوم 4 1
6 اقوام متحدہ کا جانبدارانہ منشور 5 1
7 ہم جنس پرستی ۔ اسلامی تعلیمات اور مغربی فلسفہ 6 1
8 اٹلی کی سپریم کورٹ کا فیصلہ اور بائبل کی تعلیمات 7 1
9 امریکہ کا خدا بیزار سسٹم 8 1
10 دینی نصاب تعلیم اور بین الاقوامی دباؤ 9 1
11 ’’اسامہ بن لادن‘‘ لندن میں 10 1
12 مغربی استعمار کی پرتشدد تاریخ 11 1
13 مغرب کے تین دعوؤں کی حقیقت 12 1
14 جدید مغربی معاشرے کے لیے دینی مدارس کا پیغام 13 1
15 ظالم چودھری اور اس کی پنچایت 14 1
16 اسلام اور مغرب کے مابین ڈائیلاگ میں جرمنی کا تعاون 15 1
17 ناروے میں ’’عمرؓ الاؤنس‘‘ 16 1
18 اسلامی نظریات اور مغرب کے عزائم 17 1
19 عالم اسلام اور مغرب: متوازن رویے کی ضرورت 18 1
20 برطانوی وزیر جیری اسٹکلف کے خیالات 19 1
21 اسلام کی دعوت اور پیغام 19 20
22 جہاد اور دہشت گردی میں فرق 19 20
23 ڈنمارک میں توہین آمیز کارٹونوں کی اشاعت اور مسلمانوں کا ردِ عمل 20 1
24 مغرب، توہین رسالت اور امت مسلمہ 21 1
25 حالات زمانہ اور صحابہ کرامؓ کا طرز عمل 22 1
26 روشن خیالی کے مغربی اور اسلامی تصور میں جوہری فرق 23 1
27 امت مسلمہ اور مغرب کے علوم وافکار 24 1
28 عالمی تہذیبی کشمکش کی ایک ہلکی سی جھلک 25 1
29 مذہب کا ریاستی کردار اور مغربی دانش ور 26 1
30 عورت کی معاشرتی حیثیت اور فطرت کے تقاضے 27 1
31 اسقاطِ حمل کا رجحان 27 30
32 شادی کے بغیر جنسی تعلق 27 30
33 عورت کی ملازمت اور کاروبار 27 30
34 شریعت کے متعلق معذرت خواہانہ رویہ 28 1
35 حدیث وسنت اور جدید تشکیکی ذہن 29 1
36 امریکی فوجی اسکول کے نصاب میں اسلام کی کردار کشی 30 1
37 اقوام متحدہ کا منشور اور اسلامی نقطۂ نظر 31 1
38 انسانی حقوق کا مغربی پس منظر 31 37
39 انقلابِ فرانس 31 37
40 اقوام متحدہ کا قیام 31 37
41 اقوام متحدہ کے بارے میں عالمِ اسلام کے تحفظات 31 37
42 اقوام متحدہ کا عالمی منشور 31 37
43 آخری مستند متن ۔ محکمۂ اطلاعاتِ عامہ اقوام متحدہ، نیویارک 31 37
44 دفعہ نمبر ۱ 31 37
45 دفعہ نمبر ۲ 31 37
46 دفعہ نمبر ۳ 31 37
47 دفعہ نمبر ۴ 31 37
48 دفعہ نمبر ۵ 31 37
49 دفعہ نمبر ۶ 31 37
50 دفعہ نمبر ۷ 31 37
51 دفعہ نمبر ۸ 31 37
52 دفعہ نمبر ۹ 31 37
53 دفعہ نمبر ۱۰ 31 37
54 دفعہ نمبر ۱۱ 31 37
55 دفعہ نمبر ۱۲ 31 37
58 دفعہ نمبر ۱۳ 31 37
59 دفعہ نمبر ۱۴ 31 37
60 دفعہ نمبر ۱۵ 31 37
61 دفعہ نمبر ۱۶ 31 37
62 دفعہ نمبر ۱۷ 31 37
63 دفعہ نمبر ۱۸ 31 37
64 دفعہ نمبر ۱۹ 31 37
65 دفعہ نمبر ۲۰ 31 37
66 دفعہ نمبر ۲۱ 31 37
67 دفعہ نمبر ۲۲ 31 37
68 دفعہ نمبر ۲۳ 31 37
69 دفعہ نمبر ۲۴ 31 37
70 دفعہ نمبر ۲۵ 31 37
71 دفعہ نمبر ۲۶ 31 37
72 دفعہ نمبر ۲۷ 31 37
73 دفعہ نمبر ۲۸ 31 37
74 دفعہ نمبر ۲۹ 31 37
75 دفعہ نمبر ۳۰ 31 37
76 انسانی حقوق کے مغربی تناظر اور اسلامی تناظر کا فرق 31 37
77 اقوام متحدہ کے منشور کا مغربی پسِ منظر 31 37
78 مرد اور عورت میں مساوات 31 37
79 پوری نسل انسانی کے لیے مشترکہ معیار 31 37
80 اقوام متحدہ کے منشور کا دفعہ وار تجزیہ 31 37
81 دفعہ نمبر ۱ تا ۳ ۔ اقوام متحدہ کی دو رُخی پالیسی 31 37
82 دفعہ نمبر ۴ ۔ غلامی کا مسئلہ 31 37
83 بین الاقوامی معاہدات اور اسلام 31 37
84 دفعہ نمبر ۵ ۔ اسلامی حدود و تعزیرات پر اعتراض کی بنیاد 31 37
85 دفعہ نمبر ۶ تا ۱۵ 31 37
86 دفعہ نمبر ۱۶ ۔ خاندانی نظام اور اسلامی تعلیمات 31 37
87 مسلم حکمرانوں کا طرز عمل 31 37
88 امتیازی قوانین اور اسلام 31 37
89 دفعہ نمبر ۱۷ 31 37
90 دفعہ نمبر ۱۸ و ۱۹ ۔ آزادیٔ مذہب اور آزادیٔ رائے 31 37
91 پاکستان کا اسلامی تشخص 31 37
92 قادیانی مسئلہ 31 37
93 آزادیٔ رائے کی حدود 31 37
94 دفعہ نمبر ۲۰ ۔ معاشرہ کی سیاسی گروہ بندی 31 37
95 دفعہ نمبر ۲۱ ۔ اسلام میں حقِ حکمرانی کی بنیاد 31 37
96 خلافت کا دستوری تصور 31 37
97 موجودہ دور میں خلافت کا انعقاد 31 37
98 خلافت و امامت کا فرق 31 37
99 دفعہ نمبر ۲۲ تا ۲۴ 31 37
100 دفعہ نمبر ۲۵ ۔ معاشرہ کی طبقاتی تقسیم 31 37
101 رفاہی ریاست کی بنیادیں 31 37
102 آئیڈیل ویلفیئر اسٹیٹ 31 37
103 زنا کا چور دروازہ 31 37
104 دفعہ نمبر ۲۶ تا ۲۹ 31 37
105 دفعہ نمبر ۳۰ 31 37
106 توہین رسالت، مغرب اور امت مسلمہ 32 1
107 مغربی ایجنڈا اور جمہوریت 33 1
108 برطانوی اسکولوں میں بچیوں کے اسکرٹ پہننے پر پابندی 34 1
109 مغربی معاشروں میں مذہب کی واپسی 35 1
110 مغربی دنیا میں مذہب کا معاشرتی کردار 36 1
111 اسلام اور مغرب کی کشمکش 37 1
112 بیرونی مداخلت پر مالدیپ کی مذمت 38 1
113 توبہ، اصلاح، تلافی 39 1
114 اسلام کا خاندانی نظام اور مغربی ثقافت 40 1
115 حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے مضمون سے دو اقتباسات ملاحظہ فرمالیں: 40 1
116 مغربی ممالک میں مسلمانوں کا مذہبی تشخص 41 1
117 امریکی کانگریس کے سابق اسپیکر نیوٹ گنگرچ کے خیالات 42 1
118 اکبر بادشاہ کا دینِ الٰہی اور حضرت مجدد الفؒ ثانی کی جدوجہد، آج کے مغربی فلسفہ کے تناظر میں 43 1
Flag Counter